پشاور میں غیر ملکی سامان کیلئے مشہور کارخانوں بازار سنسان ہوگیا

شاہ زیب خان  پير 8 نومبر 2021
تاجر کاروبار سمیت پنجاب منتقل ہو گئے، سیکڑوں دکانیں بند

تاجر کاروبار سمیت پنجاب منتقل ہو گئے، سیکڑوں دکانیں بند

 پشاور: صوبائی دارالحکومت میں غیر ملکی سامان کیلئے مشہور بازار کارخانوں سنسان ہو گیا۔

افغانستان میں بدلتے سیاسی حالات اور طالبان حکومت کی آمد کے بعد کراچی ، اسلام آباد ، لاہور اور دیگر شہروں سے آنے والے گاہک نے یہاں کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے ۔ کارخانوں کی پیرانوں مارکیٹ ، یونائیٹڈ مارکیٹ ، ستارہ مارکیٹ اور شاہین شاپنگ پلازہ غیر ملکی سامان کا مرکز تھیں۔ ہفتہ، اتوار کو پاکستان بھر سے گاہکوں کی بڑی تعداد یہاں آیا کرتی تھی تاہم کارخانوں کی تمام مارکیٹیں اب سنسان ہیں اور مقامی گاہک تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔

افغان باڈر کے سنگم پر واقع کارخانوں بازار میں جاپانی ، چین ، کوریا ، تائیوان سمیت دیگر ممالک کی بنائی گئی اشیاء افغانستان کے راستے آتیں، جن میں سلائی مشین ، کھیل کا سامان ، لیدر پروڈکٹس ، لیپ ٹاپ اور ٹی وی اسکرینیں شامل ہوتی تھیں ۔ بازار میں کاروبار کرنے والے تاجروں کے مطابق سینکڑوں دکانیں بند ہو گئی اور ان سے منسلک تاجر کاروبار پنجاب منتقل کر گئے ہیں۔ ایک درجن سے زائد مارکیٹوں کی پراپرٹی ویلیوبھی کم ہو گئی ہے اور ایک کروڑ کی دکان 40 لاکھ میں فروخت ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ طورخم بارڈر کے بند ہونے کے بعد غیر ملکی مال موجود نہیں ہے۔

چیئرمین شاہین پلازہ حاجی سمیع الدین کے مطابق طورخم بارڈر کے بند ہونے کے بعد غیر ملکی الیکٹرانکس مال دستیاب نہیں ہے ، پاکستانی فرسٹ ہینڈ اشیاء مہنگی ہیں، اب سیکنڈ ہینڈ مارکیٹ برائے نام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 30 سال میں پہلی بار کارخانوں بازار میں مندی دیکھی ہے ، افغان امریکہ جنگ کے وقت بھی یہاں نیٹو کا قیمتی سامان فروخت ہوتا تھا ، دوسرے شہروں سے خواتین جہیز کا سارا سامان یہاں سے خریدتی تھیں ، افغانستان کے ساتھ بارڈر نہ کھلا تو کارخانوں بازار میں کاروبار کرنے والے ہزاروں پختون بے روزگار ہوجائیں گے اور بازار تباہ حال رہے گا۔ سیکنڈ ہینڈ الیکٹرانکس سامان کے مرکز یونائیٹڈ مارکیٹ کا ایک بلاک مکمل بند ہو گیا، دوسرے بلاک میں50 فیصد دکانیں خالی ہوگئیں۔

مارکیٹ کے چیئرمین مومن خان کے مطابق یونائیٹڈ مارکیٹ میں 475 دکانیں ہیں جس میں سے 50 فیصد دکانیں خالی ہو گئی ہیں، زیادہ تر تاجر نقصان کی صورت میں یہاں سے منتقل ہو گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس مارکیٹ کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی ٹی وی اسکرینیں جاپان سے افغانستان کے راستے آتیں جس کے بعد پورے ملک میں بھیجی جاتیں تھیں تاہم طالبان کی حکومت آنے کے بعد بارڈر مکمل بند ہوچکا ہے جس سے سامان کی ترسیل ناممکن ہو گئی ہے ، طورخم بارڈر نہ کھلنے سے کارخانوں بازار تباہ حال رہے گا۔ پہلے پنجاب اور ملک کے دوسرے حصوں سے سیکنڈ ہینڈ مال لینے کے لئے گاہک دکان کھلنے کا انتظار کرتے تھے اب ہم ان کا انتظار کرتے ہیں۔

پیرانوں مارکیٹ کارخانوں میں لیپ ٹاپ کے کاروبار سے وابستہ تاجر محمد حسیب کا کہنا ہے کہ کارخانوں بازار اب کوئی نہیں آتا یہاں کی رنگینی ختم ہو گئی ہے ایک وقت تھا جبکہ پنجاب اور ملک کے دوسرے حصوں سے سیکنڈ ہینڈ مال لینے کے لئے گاہک دکان کھلنے کا انتظار کرتا تھا اب ہم ان کا انتظار کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پیرانو مارکیٹ میں گاہک 50 فیصد تک کم ہو گیا جس کی بنیادی وجہ مہنگائی ، طورخم اورچمن بارڈر کی بندش ہے ، طورخم بارڈر سے ایک کارٹن لیپ ٹاپ اس مارکیٹ میں 1300روپے میں آتا تھا لیکن اب یہی کارٹن چمن بارڈر سے 13000 روپے کی مزدوری میں آتا ہے ۔ گزشتہ دو ماہ سے چمن بارڈر بھی بند ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔