- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
کوسوو اور بوسنیا کی بھی نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کی درخواست
دوحہ: یوکرین پر حملے اور خطے میں روس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے خوف زدہ بوسنیا اور کوسوو نے بھی ایک بار پھر نیٹو میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کو انٹرویو میں کوسوو اور بوسنیا ہرزیگوینا کے رہنماؤں نے نیٹو میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغربی اتحاد میں شامل ہونے سے علاقائی سلامتی کے تحفظ میں مدد ملے گی۔
بوسنیا اور کوسوو خطے میں ایسے دو آخری ممالک ہیں جو نیٹو کا حصہ نہیں جب کہ سربیا نیٹو مخالف ملک ہے جہاں 1999 میں نیٹو نے سربیا کے خلاف 78 دن تک جنگ کی تھی جس کا مقصد کوسوو میں البانویوں کی نسل کشی کو روکنا تھا۔
یوکرین نے بھی نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کی درخواست کی تھی تاہم اس سے قبل ہی روس نے یوکرین پر حملہ کردیا تھا اور 24 فروری سے تاحال وہاں جنگ جاری ہے۔
نیٹو ممالک میں شریک ہونے سے قبل 2017 اور 2020 میں مونٹی نیگرو اور شمالی مقدونیہ میں روس نے مبینہ طور پر باغیوں کی پشت پناہ کی تھی تاکہ ان دونوں ممالک پر مغربی اتحاد کا حصہ بننے دباؤ ڈالا جاسکے۔
خیال رہے کہ 1990 کی دہائی میں سربیا کی فوج نے بوسنیا اور کوسوو پر حملہ کیا تھا جس میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں۔ اس کے بعد دونوں ممالک نے امریکا کی قیادت میں قائم ہونے والے مغربی فوجی اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
بوسنیا کے نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے ممبر شپ کی درخواست دی جس پر روس نے دھمکیاں بھی دیں حالانکہ روس اور بوسنیا کے درمیان 2 ہزار 400 کلومیٹر فاصلہ ہے۔
کوسوو کی خاتون صدر فیوزا عثمانی نے کہا تھا کہ ہمیں پوری طرح اندازہ ہے کہ نیٹو اتحاد میں شرکت پر روسی جارحیت کا سامنا کرنا پڑے گا اور صرف ہمیں ہی نہیں بلکہ بوسنیا کو بھی یہی خطرہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔