بحران سے بچنے کیلیے پاکستان کو 3 ماہ میں 12 ارب ڈالرز حاصل کرنا ہونگے حفیظ پاشا
ملک اس طرح عیاشی سے نہیں چل سکتا، کم از کم ٹیکس حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کرنا ہوگی، سابق وزیر خزانہ
April 23, 2022
سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ ادائیگی میں توازن کے بحران سے بچنے کے لیے پاکستان کو 3 ماہ میں 12 ارب ڈالرز حاصل کرنا ہوں گے، پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام بحال کرنے کے لیے ایک جامع اصلاحاتی لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔
یہ بات انہوں نے ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام منعقدہ راؤنڈ ٹیبل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے چارٹر آف اکنامی کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو جون 2022ء تک تین ماہ کے اندر 12 ارب ڈالرز حاصل کرنا ہوں گے تاکہ ادائیگی میں توازن کے بحران سے بچا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام بحال کرنے کے لیے ایک جامع اصلاحاتی لائحہ عمل کی ضرورت ہے کیوں کہ فیول اور بجلی کی سبسڈی دینے کے لیے وزیر اعظم کا ریلیف پیکج جو کہ بنیادی طور پر طبقہ اشرافیہ کے لیے تھا اور جس پر تقریباً 400 ارب روپے کے اخراجات کا تخمینہ ہے اسے واپس کرنا ہوگا اور غریب عوام کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کا لائحہ عمل تشکیل دینا ہوگا۔
انہوں نے تجویز دی کہ بنیادی غذائی اشیاء جیسا کہ گھی، تیل، شکر، مسالے، سبزیاں اور چائے وغیرہ پر بالواسطہ ٹیکسز میں کمی لائی جائے۔
حفیظ پاشا نے کہا کہ ٹیکس تجاویز پر پیش رفت سے قومی خزانے کو سالانہ بنیاد پر اضافی 2 ہزار ارب روپے ملیں گے، خدا کے لیے ملک اس طرح کی عیاشی سے نہیں چل سکتا، کم سے کم ٹیکس حد 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کرنا ہوگی۔
انہوں نے زرعی انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دیتے ہوئے اپنا تخمینہ بتایا کہ 40 سے 50 ہزار کاشت کاروں کی خالص آمدنی 1800 ارب روپے سالانہ ہے، زرعی انکم ٹیکس کی مد میں فارم کا شعبہ صرف 2 ارب ڈالرز فراہم کررہا ہے۔
حفیظ پاشا نے اثاثہ انکم ٹیکس کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ شہری طبقہ اشرافیہ کی خالص رینٹل آمدنی ایک کنال کے لگژری گھروں سے 460 ارب روپے ہے لیکن یہ رینٹل آمدنی کے ذریعے صرف 6 ارب روپے دیتے ہیں، تمام سول اور فوجی طبقہ اشرافیہ کی آمدنی اور اثاثوں کو استثنیٰ حاصل ہے اور یو این ڈی پی رپورٹ کے ذریعے کی گئی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس طبقہ اشرافیہ کو 4200 ارب روپے کا استثنیٰ اثاثوں اور آمدنی پر دیا گیا ہے۔