کینیڈین گینگسٹر نے بھارتی گلوکار کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی

ویب ڈیسک  پير 30 مئ 2022
بشنوئی گینگ کی جانب سے  فیس بک پر گلوکار کے قتل کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے(فائل فوٹو)

بشنوئی گینگ کی جانب سے فیس بک پر گلوکار کے قتل کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے(فائل فوٹو)

ممبئی: گزشتہ روز بھارتی پنجاب میں گلوکار اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما سدھو موسے والا کا بہیمانہ قتل کیا گیا جس کی ذمہ داری اب کینیڈین گینگسٹر نے قبول کی ہے۔

بھارتی میڈیا  کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر کینیڈا میں مقیم لارنس بشنوئی گینگ کے رکن گولڈی برار کی جانب سے  پوسٹ کے زریعے سدھو موسے والا کے قتل کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔

گولڈی برار نے فیس بک پوسٹ میں لکھا ’میں، سچن بشنوئی اور لارنس بشنوئی گروپ سدھو موسے والا کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ ان (سدھو) کا نام وکی مدھوکھیرا اور گرلال برار کے قتل کے حوالے سے سامنے آیا تھا لیکن اس کے باوجود پولیس نے کچھ نہیں کیا‘۔

جبکہ بھارتی پنجاب کی پولیس نے بھی بشنوئی گینگ کے سدھو موسے والا کے قتل میں ملوث ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

May be an image of 1 person, turban and text

میڈیا سے بات کرتے ہوئے پنجاب پولیس کے سربراہ وی کے بھاورا نے کہا کہ ’گینگ کے رکن لکی نے کینیڈا سے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔‘

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ سدھو موسے والا کے مینیجر کا نام ’یوتھ اکالی دل‘ کے رہنما وکی مدھوکھیرا کے قتل کے حوالے سے سامنے آیا تھا جنہیں گزشتہ برس اگست میں موہالی میں قتل کیا گیا تھا۔

لارنس بشنوئی گروپ کون ہے؟

اس قتل کی ذمہ داری قبول کرنے والے گولڈی برار لارنس بشنوئی گروپ کے رکن ہیں اور لارنس بشنوئی کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔

لارنس بشنوئی اس وقت دہلی کی تہاڑ جیل کے ہائی سکیورٹی وارڈ میں قید ہیں بھارتی  خبررساں ادارے’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق اسی جیل میں بشنوئی کے مخالف گروہوں کے لوگ بھی قید ہیں جس کی وجہ سے ان پر سخت نظر رکھی جا رہی ہے تاکہ جیل کے اندر لڑائی جھگڑے سے بچا جاسکے۔

بشنوئی کے خلاف دہلی، راجستھان اور پنجاب میں متعدد مقامات درج ہیں،  ’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق بشنوئی کے گینگ میں پیشہ وارانہ قاتل بھی شامل ہیں اور یہ گینگ انڈیا کے متعدد علاقوں بشمول پنجاب، ہریانہ، راجستھان، دہلی اور ہمانچل پردیش سے آپریٹ کرتا ہے، یہ گینگ  بھتہ وصولی کے لئے بھی جانا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ سدھو موسے والا سے گزشتہ روز ہی پنجاب حکومت کی جانب سے لی گئی  سیکیورٹی واپس لی گئی تھی بتایا گیا ہے کہ کانگریس رہنما وزیراعلی پنجاب سے ملاقات کیلئے جارہے تھے کہ انہیں راستے میں بےدردی سے قتل کر دیا گیا۔


اس سے قبل سدھو کے والد نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ گلوکار کو کچھ عرصے سے بدمعاشوں کی طرف سے تاوان کی کالز آ رہی تھیں، تاہم  جب سدھو گھر سے نکلے تو ان کے والد دو مسلح اہلکاروں کے ساتھ ایک کار میں ان کا پیچھا کر رہے تھے کہ  قاتلوں نے 28 سالہ گلوکار اور ان کے دو دوستوں پر گولیاں برسادیں۔

خیال رہے کہ پنجاب کے چیف منسٹربھگونت من نے یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ گلوکار کے قتل کی انکوائری کے لئے جوڈیشل کمیشن بنا دی گئی ہے اور جلد سدھو کے قتل میں ملوث ملزمان جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔