- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
بوڑھے افراد کا سست روی سے چلنا ذہنی بیماری کی علامت
وکٹوریا: آسٹریلیا میں حال ہی میں ہوئی ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وہ بوڑھے افراد جو غیر معمولی طور پر سست رفتار سے چلتے ہیں، انہیں اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کا طبی معائنہ کروانا چاہیے۔
ماہرین کی جانب سے کیے گئے مطالعے میں 65 سال سے زائد عمر کے تقریباً 17,000 افراد کو شامل کیا گیا اور پایا کہ جو شرکا تقریباً 5 فیصد یا اس سے بھی زیادہ دھیمی رفتار سے چلتے ہیں اور ان کی یادداشت سے متعلق بھی مسائل ہیں تو ان میں ذہنی مرض ڈیمنشیا کا سب سے زیادہ امکان تھا۔
مطالعہ کی مصنف اور آسٹریلیا میں موناش یونیورسٹی میں ریسرچ فیلو، ٹایا کولیئر نے کہا کہ یہ نتائج ڈیمنشیا کی تشخیص میں چلنے کے انداز کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
یہ نتائج 2020 میں ہوئے تقریباً 9,000 امریکی بالغوں کے مطالعے کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں چلنے کی سست رفتار اور یادداشت میں کمی اور مستقبل میں ڈیمنشیا کے خطرے کے درمیان تعلق پایا گیا تھا۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ چلنے کی رفتار اور دماغی افعال کے درمیان تعلق دماغ کے دائیں hippocampus کے سکڑنے کی وجہ سے ہو سکتا ہے. ہیپوکیمپس دماغ کا وہ حصہ ہوتا ہے جو سیکھنے، یاد رکھنے اور راستہ تلاش کرنے کی صلاحیت کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ پچھلے مطالعات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ایروبک ورزش جیسے چلنا، دوڑنا، تیراکی کرنا، سائیکل چلانا وغیرہ ہپپوکیمپس کو بڑا کر سکتا ہے اور یادداشت کو بہتر بنا سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔