گندم درآمد پر وفاق، پنجاب میں الجھاؤ، معاملہ ای سی سی ایجنڈے سے ’’آؤٹ‘‘

رضوان آصف  منگل 11 اکتوبر 2022
فوڈ لائسنس والی 26700 دکانوں میں سے 40 فیصد پر نمائشی کاروبار، آٹا بحران کا خدشہ
۔ فوٹو فائل

فوڈ لائسنس والی 26700 دکانوں میں سے 40 فیصد پر نمائشی کاروبار، آٹا بحران کا خدشہ ۔ فوٹو فائل

 لاہور: وفاقی اور پنجاب حکومت کے درمیان گندم امپورٹ کا معاملہ الجھاؤ اور سیاست کا شکار ہوگیا۔

ٹی سی پی کے ذریعے پنجاب کو 5 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی اجازت دینے کا معاملہ ’’ ای سی سی ‘‘ کے ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا، امپورٹ میں بڑھتی ہوئی تاخیر سے دسمبر میں پنجاب میں آٹا بحران پیدا ہونے کے اندیشے نے صوبائی حکومت کو تشویش میں مبتلا کردیا۔

علاوہ ازیں محکمہ خوراک پنجاب اور خفیہ ایجنسیوں سمیت دیگر صوبائی محکموں نے اپنی رپورٹس میں انکشاف کیا کہ مارکیٹ میں سرکاری آٹا کی کم دستیابی کا بڑا سبب 7 سے 8 ہزار گھوسٹ دکانیں ہیں، فوڈ لائسنس حاصل کرنیوالی 26700 دکانوں میں سے 30  تا 40  فیصد دکانوں پر نمائشی آٹا کاروبار ہوتا ہے۔

ان رپورٹس اور اطلاعات کے بعد محکمہ خوراک نے ہنگامی طور پر سرکاری آٹا کی خورد برد میں ملوث 8 ہزار گھوسٹ دکانوں کی تلاش کیلیے سرکاری آٹا کی فروخت کیلیے فوڈ گرین لائسنس یافتہ دکانداروں کی اسکروٹنی شروع کردی۔

ڈائریکٹر فوڈ پنجاب شوذب سعید نے گھوسٹ دکانوں کی فوری نشاندہی کیلئے تمام ڈویژنل ڈپٹی ڈائریکٹرز کو مراسلہ جاری کیا جس میں انھیں جاری شدہ فوڈ گرین لائسنسوں کی 15 یوم میں اسکروٹنی مکمل کرنے کا حکم دیا گیا۔

اسکروٹنی کے دوران لائسنس یافتہ ہر دکان کی فزیکل ویری فکیشن کی جائے گی ڈائریکٹر فوڈ پنجاب نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو میں کہا کہ سکروٹنی کے دوران بوگس یا فرضی ثابت ہونے والے فوڈ گرین لائسنس فوری طور پر منسوخ کر دیے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔