نجی اسکول ہر حال میں 10 فیصد بچوں کو مفت پڑھانے کے پابند

اسٹاف رپورٹر  بدھ 26 اکتوبر 2022
 قومی زبان اردو اور مادری زبان سندھی پڑھانے کیلیے اساتذہ کی تربیت کی جائیگی،تقریب سے خطاب، ادیب، صحافی، تعلیمی ماہرین شریک۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

قومی زبان اردو اور مادری زبان سندھی پڑھانے کیلیے اساتذہ کی تربیت کی جائیگی،تقریب سے خطاب، ادیب، صحافی، تعلیمی ماہرین شریک۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

 کراچی: صوبائی وزیر تعلیم و ثقافت سردار شاہ نے کہاہے کہ پرائیویٹ اسکول ایکٹ کے تحت ابھی تک نجی اسکولوں کو 10 فیصد غریب بچوں کی داخلہ کرانے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔

صوبائی وزیر تعلیم و ثقافت سردار شاہ نے قومی زبان اردو اور مادری زبان سندھی پڑھانے کے سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ آف انسپکشن اینڈ رجسٹریشن پرائیویٹ انسٹیٹیوشن کے افسران رفیعہ ملاح اور اخلاق احمد کے زیر انتظام منعقدہ پروگرام میں کہاہے کہ سندھی اور اردو پڑھانے کے لیے سندھ کے چار شہروں میں لینگویج لرننگ سینٹرز قائم کر رہے ہیں، پرائیویٹ اسکول ایکٹ کے مطابق مادری زبانیں اردو اور سندھی پڑھانا لازمی ہے، ایکٹ کے تحت ابھی تک نجی اسکولوں کو 10 فیصد غریب بچوں کی داخلہ کرانے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔

بیٹھک کا موضوع ‘‘ کیا ہمارے تعلیمی اداروں میں اردو اور سندھی زبانیں ٹھیک طرح سے سکھائی جا رہی ہیں؟’’ تھا جس میں مقررین نے کہا کہ طبقاتی سوچ اور زبانوں کی عزت نہ کرنے جیسے رویوں کی وجہ سے ہم اپنی زبانوں سے دور ہوچکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انگریزی کو قابلیت سمجھنے جیسے رجحانات کی وجہ سے صرف زبان نہیں بلکہ دیگر مضامین کے سیکھنے کے عمل کو بھی نقصان ہوا ہے، ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ سندھی یا اردو آنا الگ بات ہے اور پڑھانا ایک الگ بات ہے، بدقسمتی سے جن اساتذہ کو مادری زبانیں پڑھانے کے لیے رکھا جاتا ہے وہ پڑھانے کے تکنینکی پہلو نہیں سمجھتے، نجی اسکولوں میں سندھی اور اردو پڑھانے والے اساتذہ کی تربیت کی جائے گی۔

سردار شاہ نے کہا کہ کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ لینگویج لرننگ سینٹرز قائم کیے جا رہے ہیں، اس ضمن میں انجمن ترقی اردو کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں، وہ بھی اس سلسلے میں آگے آئیں اور پرائیویٹ اسکولز میں اردو پڑھانے کے حوالے سے تجاویز دیں، یہ خوشی کی بات ہے 60 ہزار بھرتی ہونے والے اساتذہ میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے، نجی ادارے سندھی اور اردو کو قابلیت کی بنیاد پڑھانے کے پابند ہوں گے۔

سردار شاہ نے کہا کہ دس فیصد غریبوں کے بچوں کو قانون نے مطابق داخلہ دینا لازم ہوگا، اس ضمن میں سول سوسائٹی بھی اپنا کردار ادا کرے۔ اسکولوں کو بذریعہ اشتہار یہ اعلامیہ جاری کرنا ہوگا کہ ان کی انرولمینٹ کے مطابق وہ کتنے غریب بچوں کو داخلہ دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت 40 لاکھ بچے پرائیویٹ اسکولز میں زیر تربیت ہیں، ہم پرائیویٹ سیکٹر کے خلاف نہیں، لیکن ان کو بھی قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

نور الہدیٰ شاہ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ بچے اپنے وطن اپنے لوگوں سے تب ہی محبت کر سکیں گے جب تک وہ اپنی زبان سے روشناس نہ ہوں۔

وسعت اللہ خان نے کہا کہ ہمیں زبان کو مقدس امانت سمجھ کر آگے نسلوں کو منتقل کرنا ہوگا، معاشی فوائد سے ہٹ کے اپنی زبان سے جنون اور ریاستی توجہ کی سبب ہی زبان قائم رہ سکتی ہے اور ترقی کر سکتی ہے۔

وزیر تعلیم و ثقافت سندھ سید سردار شاہ نے بحثیت مہمان خصوصی شرکت کی اور ادیبوں، صحافیوں، تعلیمی ماہرین، اساتذہ نے بھی شرکت کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔