- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
ہوائی لباس اور می ٹو
’’بلماآجا‘‘ پرانے وقتوں کی ایک مشہور و معروف اور لازوال اداکارہ ،فن کارہ ،گلوکارہ، کلاکارہ یوں کہیے کہ سب کچھ کارہ یعنی ہرکارہ تھی، نام تو اس کا کوئی اور تھا لیکن ملنسارہ بہت تھی اس کے دروازے کے اوپر جلی حروف میں لکھا ہوا تھا کہ ’’بلماآجا ‘‘ بلکہ جب بلما آجاتا تھا تو اس سے بلماآجا بلما آجا کہہ کر گیت گاتی تھی اس لیے اس کی عرفیت بلماآجا ہوگئی تھی۔
اس کی شہرت اتنی زیادہ ہوگئی تھی کہ اس شہرت میں وہ نمبر ون الزبتھ ٹیلر سے صرف دوہاتھ یا دو شوہر پیچھے رہ گئی تھی۔ اس کا ٹارگٹ تو یہ تھا کہ گالی وڈ بمقام مومبائی میں اتنی چمکے اتنی چمکے کہ ساری چمکوں کے چمکے چھٹ جائیں اورگالی وڈ بمقام مومبائی میں کسی اور کے کسی چراغ میں بھی روشنی نہ رہے لیکن بدقسمتی سے اس کے ارمان پوری طرح نہیں نکلے جب وہ پہلے پہل گالی وڈ بمقام مومبائی پر حملہ آور ہوئی تو ایک شاعر نے اس کا ذکر یوں کیا تھا ۔
خوش نصیب اوریہاں کون ہے گوہرکے سوا
سب کچھ اللہ نے دے رکھا ہے شوہرکے سوا
اس پر اسے غصہ آگیا اور شوہروں کے کشتوں کے پشتے لگانا شروع کردیے اس دوسرے کام میں وہ اتنی مصروف ہوگئی تھی کہ گالی وڈ بمقام مومبائی کو فتح کرنے کاکام ادھورا رہ گیا لیکن شوہروں کی شہرت میںخیال ہی نہیں رہا کہ۔۔یہ قافلہ عمر بڑا تیزقدم ہے ۔
لیکن ایک لحاظ سے فائدے میں رہی کہ ایک دختر جو ’’نیک اختر‘‘ بھی تھی جو اگرچہ چندے آفتاب وچندے مہتاب کے بجائے چندے کوا اور چندے توا تھی لیکن یہ کوئی خاص بات نہیں کہ گالی وڈ بمقام مومبائی اورچھوٹی بڑی اسکرینوں پر اب ’’رنگ‘‘ نہیں دیکھا جاتا بلکہ دوسری صلاحیتیں اورگن دیکھے جاتے ہیں، مال اچھا ہو تو رنگت نہیں دیکھی جاتی ،ان مقام میںچندے توا اور چندے کوا کو بھی چندے آفتاب اورچندے مہتاب بنانے کا اپناخصوصی انتظام ہوتا ہے۔
ایسی ایسی چیزیں جو اسکرین سے باہر دیکھنے پر’’قے آور‘‘ ہوتی ہیں وہ میک اپ اور روشنیوں سے پریاں بن جاتی ہیں۔اپنی بیٹی کو ہرطرح سے تیزدھار بنانے کے بعد بلما آجا نے اسے گالی وڈ بمقام مومبائی میں اتار دیا اور اپنے ایک پرانے بلما کو ٹیلی فون کے تار کھڑاکھڑا کر ٹاسک دیا کہ بے بی کو نہ صرف لانچ یعنی آن ائیر و آئن لائن کرنا ہے بلکہ اس سے وہ کام بھی پوراکرنا ہے جو اس کی ماں پورا نہ کرپائی تھی لیکن یوں نہ ہوسکا جو اس نے چاہاتھایوں ہوجائے۔
کچھ دنوں بعد اس کے پرانے فین نے بتایا کہ گالی وڈ بمقام مومبائی میں موسم بدل چکاہے اور بالغ لڑکیوں کے بجائے ٹین ایجزکا زمانہ ہے اور تم سے یہ غلطی ہوچکی ہے کہ تم سے بے بی کو بالغ کرنے کی غلطی ہوچکی ہے، اس خبر سے بلما آجا کو اتنا دکھ ہوا کہ تین دن نہ کھانا کھایا نہ پانی پیا، صرف فروٹ اور شراب پر گزارا کرتی رہی پھر اس نے ایک اور پرانے فین کو فون کھڑکایا اور اپنا مسئلہ اس کے آگے رکھ دیا۔
اس کا یہ پرستار پرانا ضرورتھا لیکن نئے حالات پر بھی نظررکھتا تھا چنانچہ اس نے بلما آجا کو بتایاکہ یہ جوتم نے بے بی کو لباس پہننے کی بری لت لگا رکھی ہے اسے تیاگنا ہوگاکیوںکہ گالی وڈ میں ان دنوں صرف میک اپ ’’پہننے کا رواج ہے، اور میک اپ پہننے کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ اس کا ’’الٹا سیدھا‘‘ نہیں ہوتا، دوسرافائدہ یہ ہے کہ یہ لباس ’’میلا‘‘ نہیں ہوتا چنانچہ لباس پہننے والیوں کو طنزاً الٹے سیدھے ناموں سے پکارا جاتا ہے اور ’’چھوٹی سوچ‘‘ کا طعنہ دیاجاتاہے ، سوچ جتنی جتنی بڑی ہوتی جاتی ہے۔
لباس چھوٹا ہوتاجاتاہے یا لباس جتنا چھوٹا ہوتاجاتا ہے ،سوچ بڑی ہوتی جاتی ہے اور ایک دن اتنی بڑی اور بالغ ہوجاتی ہے کہ گالی وڈ کے مطابق ہوجاتی ہے۔ اس نسخے کا دوسرا جزواعظم ’’رسوائی ‘‘ ہے جو گالی وڈ میں ’’تمغہ امتیاز‘‘ کے مترادف ہے جب کہ نیک نامی کیرئیر بنانے کے لیے زہر قاتل ہے ۔
بلما آجا نے بڑی سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے اس پرستار کو اجازت دی کہ اصل مقصد ’’بے بی‘‘ کی گالی وڈ میں انٹری اور وکٹری ہے۔
چاہے اس کے لیے ہوا کا لباس ہی کیوں نہ پہننا پڑے ، رہی رسوائی تو وہ مجھے اپنے وقت میں پتہ چل گیاتھا کہ بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا۔چنانچہ بے بی کو ان نئے ہتھیاروں ’’ہوا کے لباس‘‘ اور رسوائی سے مسلح کرکے گالی وڈ میں اتارا گیا تو وہ چمک گئی لیکن اتنی نہیں جتنی ’’بلمے آجا‘‘ چاہتی تھی چند فلموں میں چھوٹے چھوٹے رول مل گئے لیکن بلمے آجا کی سوچ بڑی تھی اسے لیے مزید غورکیاگیا اور ’’می ٹو‘‘
پہلے ایک ایسے ڈائریکٹر،پروڈیوسرکو تلاش کیاگیا جو ’’سوکروڑ‘‘ کلب کا ممبر تھا اور ساتھ ہی سیاسی طور پر بھی مشہورتھا پھر بے بی کو اچھی طرح مسلح بلکہ غیر مسلح کیا گیا اور پھر ایک طے شدہ موقع پر اسے ’’می ٹو‘‘ کی دھمکی دی گئی۔
یہ نیا ہتھیار کافی کارگر نکلاجسے ہراسانی، ہراسگی اور ہراسمنٹ بھی کہاجاتاہے اور جو ایک جدید ترین ہتھیار ہے، وہ نیک نام پروڈوسر،ڈائریکٹر اورفنانسراس جدید ہتھیار کی تاب نہ لاسکا، اور بے بی کو سو کروڑ کلب کی ایک فلم میں آئٹم سانگ کرنے کا چانس مل گیا اور ’’بلما آجا‘‘کی دلی مراد برآئی ، بیٹی نے وہ ادھورا کام پورا کرلیا جو بلما آجا پورا نہ کر پائی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔