- عمران خان لانگ مارچ اور توڑپھوڑ کے 2 کیسز میں بری
- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
- خواتین کے حقوق کا بہانہ؛ آسٹریلیا کا افغانستان سے سیریز کھیلنے سے انکار
- کراچی؛ ایل پی جی کی دکان پر افطار کے وقت ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی
- پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں جلسے کیلیے ہائیکورٹ سے رجوع
- پاک فوج میں بھرتی کیپٹن سمیت افغان شہریوں کو برطرف کیا گیا، وزیر دفاع
- الشفا اسپتال پر اسرائیلی حملے میں غزہ کے پولیس چیف شہید
- حماس سے لڑائی میں ایک اور اسرائیلی فوجی ہلاک؛ مجموعی تعداد 250 ہوگئی
- پی ایس ایل9 فائنل؛ عماد وسیم نے کیا تاریخ رقم کی؟
- پی ایس ایل9؛ شاداب نے اہلیہ کو ایوارڈ، ماں کو میڈل دے دیا
- 5 ہزار ایکڑ پر چارے کی کاشت، سعودی کمپنی سے معاہدہ
- بجلی 5روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- ڈیجیٹل ذرائع سے قرض، ایس ای سی پی نے گائیڈ لائنز جاری کر دیں
- موبائل کی درآمدات میں 156 فیصد اضافہ
- ایچ بی ایف سی نے عوام کو سستے تعمیراتی قرضوں کی فراہمی بند کردی
- حسن اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
- مفت راشن اسکیم؛ عوام کی عزت نفس کا بھی خیال کیجیے
- مشفیق الرحیم، انجیلو میتھیوز کے ٹائم آؤٹ کا مذاق اڑانے لگے
- کراچی میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، ٹی ٹی پی کا اہم دہشتگرد گرفتار
ہرے پتوں والی سبزیاں بڑھاپے میں حافظے کو کمزور ہونے سے روک سکتی ہیں
شیکاگو: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ فلیونول کی حامل غذائیں زیادہ کھاتے یا پیتے ہیں وہ بڑھاپے میں حافظے کے تیزی سے کمزور ہونے کی شکایت سے بچ سکتے ہیں۔
فلیونول ایسا مرکب ہوتا ہے جو مخصوص پھل اور سبزیوں میں موجود ہوتا ہے جن میں ایک قسم کی بند گوبھی، ٹماٹر، سیب، اور نارنگی شامل ہیں۔
امیریکن اکیڈمی آف نیورولوجی کے جرنل نیورولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے سربراہ مصنف ڈاکٹر تھامس ایم ہالینڈ کے مطابق زیادہ پھل اور سبزیاں کھانا اور زیادہ چائے پینا جیسے آسان اقدام اپنے دماغ کو صحت مند رکھنے کے لیے ایک آسان طریقہ ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ لوگ جنہیں پورے ہفتے میں اوسطاً سات بار یا روزانہ ایک بار ہرے پتوں والی سبزی دی گئی، ان کے دماغی کی کارکردگی میں تنزلی کی شرح 32 فی صد کم دیکھی گئی۔
تھامس ہالینڈ کا کہنا تھا کہ ابتدائی زندگی میں غذا اور طرزِ زندگی میں لائی جانے والی تبدیلیوں کے ممکنہ طور پر بہتر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ایسا ہونے کی وجہ دماغ میں پیش آنے والی تبدیلیاں ہیں جو الزائمرز کی مطبی علامات سامنے آنے سے 10 سے 20 سال قبل ہونا شروع ہوتی ہیں۔
تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صحت مندانہ رویے، بالخصوص کھانے پینے کے معاملے میں، ہمیشہ معقول ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طرزِ زندگی میں صحت مندانہ تبدیلیوں کے آغاز کے لیے کوئی لمحہ جلد یا دیر نہیں ہوتا بالخصوص جب بات غذا کی ہو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔