سیلاب، تعمیر نو میں 8.2 ارب ڈالر فرق کی نشاندہی

شہباز رانا  بدھ 21 دسمبر 2022
خود مختار ڈیفالٹ، غیر معیاری معاشی پالیسی کے باعث آئی ایم ایف پروگرام کو خطرہ۔ فوٹو: فائل

خود مختار ڈیفالٹ، غیر معیاری معاشی پالیسی کے باعث آئی ایم ایف پروگرام کو خطرہ۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: پاکستان نے سیلاب سے بحالی اور تعمیر نو کی کل 16.3 ارب ڈالر کی ضروریات کے مقابلے میں 8.2 ارب ڈالر کے فرق کی نشاندہی کی ہے۔

پاکستان نے اندازہ لگایا ہے کہ وفاقی اور صوبائی بجٹ کے ذریعے بحالی اور تعمیر نو کے لیے فنڈز دینے کی اسکی صلاحیت 30 فیصد یا 4.9 ارب ڈالر تک محدود تھی۔ اس نے کمیونٹی سپورٹ تنظیموں سے مزید 5% یا $814 ملین اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈلز کے ذریعے 15% یا $2.5 ارب حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔

تاہم بقیہ 8.2 ارب ڈالر یا 50% بیرونی ممالک اور کثیر جہتی قرض دہندگان سے وصولی کی مالیاتی حکمت عملی کے مطابق آنا ہے۔ 16.3 ارب ڈالر کی مجموعی بحالی کی ترجیحی لاگت میں سے، ایک سال تک کی فوری ضروریات کا تخمینہ 6.8 ارب ڈالر لگایا گیا۔ فوری ضروریات کل تخمینہ شدہ ضروریات کے 41% کے برابر ہیں۔

آئی ایم ایف ریکوری لاگت کے فریم ورک کا انتظار کر رہا ہے جس کا مقصد تخمینہ لاگت کے اثرات کا اندازہ لگانا ہے، خاص طور پر قلیل مدتی، 6.5 ارب ڈالر کے پروگرام کی بقیہ مدت پر جو اگلے سال جون میں ختم ہو رہا ہے۔ تین سالوں پر محیط درمیانی مدت کے لیے مزید $6.2 ارب کی ضرورت ہوگی۔

ادھروزارت منصوبہ بندی نے زور دیا ہے مالیاتی مشکلات کے پیش نظر، عالمی اقتصادی صورتحال کے ساتھ، 4RF کیلئے مالیاتی لفافہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں، دو طرفہ اور کثیر جہتی شراکت داروں اور عالمی برادری کے درمیان مشترکہ ذمہ داری ہونا چاہیے۔

عوامی وسائل کا موثر استعمال اور مالیاتی جگہ بڑھانے کیلئے پالیسی اقدامات کے ساتھ مل جائے گا۔ نجی شعبے کی مالی اعانت کو متحرک کرنا اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ فریم ورک کی بہتری اہم ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔