- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
رضا ربانی کا حکومت کو فواد چوہدری کیخلاف بغاوت کی دفعات کے تحت کارروائی نہ کرنے کا مشورہ
اسلام آباد: سابق چیئرمین سینٹ اور رہنما پیپلز پارٹی میاں رضا ربانی نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کو بلاجواز قرار دے دیا ہے۔
رضا ربانی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سیکشن 124 اے ، پی پی سی 1860 کے تحت فواد چوہدری کی گرفتاری بلاجواز ہے، بغاوت کے الزامات کے معاملے پر میرا بل سینٹ نے 9جولائی 2021 کو پاس کیا تھا مگر جان بوجھ کر یہ بل قومی اسمبلی میں غائب کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ ہے کہ سیاستدانوں اور سویلین کے خلاف بغاوت اور غداری کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے بغاو ت کے الزامات کے تحت خصوصی عدالت کی کارروائی کو ختم کردیا تھا جو کہ آرٹیکل 6کے تحت سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف تھی۔
رضا ربانی نے اپنی ہی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ ان دفعات کے تحت کارروائی کرنے سے گریز کرے، حکومت کو چاہیے کہ وہ خود میرے نجی بل کو دیکھے جو کہ قومی اسمبلی میں کہیں موجود ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔