- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
ڈھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد، وفاقی حکومت نے شرائط تبدیل کر دیں
اسلام آباد: ملک میں موجود فاضل چینی کی برآمد کی اجازت دینے کے اپنے فیصلے کے تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد وفاقی حکومت نے گزشتہ روز 250,000 میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی شرائط میں اچانک تبدیلی کر دی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر موثر فیصلہ سازی معاشی زندگی کے ہر شعبے میں بھاری نقصان کا باعث بن رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے چینی کی برآمد کیلئے نظرثانی شدہ شرائط کی منظوری دیدی ہے، صوبائی کین کمشنرز نوٹیفکیشن کے اجراء کے سات دنوں کے اندر کوٹا مختص کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ وفاقی وزیر تجارت نوید قمر، وفاقی وزیر برائے بجلی خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، شاہد خاقان عباسی ایم این اے/سابق وزیراعظم، معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ، معاون خصوصی ڈاکٹر محمد جہانزیب خان، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے تجارت و صنعت رانا احسان افضل، گورنر اسٹیٹ بینک، وفاقی سیکریٹریز اور دیگر سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔
وزارت تجارت کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی تجاویز پر مشتمل چینی کی برآمد سے متعلق پیش کردہ سمری کا جائزہ لیا گیا، جس میں ادائیگی کے طریقہ کار اور برآمدی رقم کی وصولی کے لیے مدت کے حوالے سے کچھ شرائط تھیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ’ای سی سی‘ نے پہلے ہی تین جنوری 2023 ء کو مجموعی طور پر ڈھائی لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دے دی تھی، تاہم اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے چینی کی برآمد کے عمل میں کچھ سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
جن کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چینی کی برآمد میں آسانی کے لیے نظر ثانی شدہ شرائط کی منظوری دیدی، جن کے مطابق صوبائی کین کمشنرز نوٹیفکیشن کے اجراء کے سات دنوں کے اندر کوٹا مختص کریں گے۔
چینی کی برآمد کے لیے ایل سی کھولنے کے ساٹھ دنوں کے اندر برآمدی رقم وصول کی جائیگی یا پھر بینکنگ چینل کے ذریعے پیشگی وصول کی جائے گی، برآمد کنندہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کوٹا مختص کرنے کے 45 دنوں کے اندر کنسائنمنٹ بھیج دیا جائے۔
پاکستان بیورو آف شماریات نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ مختلف شہروں میں چینی کی قیمت 85 روپے سے 100 روپے فی کلو گرام کے درمیان تھی۔
’پی بی ایس‘ کے مطابق سب سے زیادہ قیمت کراچی میں 100 روپے فی کلو ریکارڈ کی گئی، جبکہ اس کی اوسط قیمت 93 روپے فی کلو تھی۔ یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر میں چینی کی برآمد کی اجازت دیتے وقت ’’ای سی سی‘‘ نے فیصلہ کیا تھا کہ فاضل چینی کی برآمد کے تناظر میں پرانے اسٹاک کی قیمتیں 90 روپے فی کلوگرام سے تجاوز نہیں کرنی چاہئیں۔ تاہم یہ شرط پوری نہ ہوسکی۔
اس تمام صورت حال میں یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ حکومتی فیصلہ سازی سست روی کا شکار ہوچکی ہے جو اکثر کسی بھی فیصلے کے مطلوبہ مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکامی کا باعث بنتی ہے۔ اگر بیوروکریسی موثر ہوتی تو پاکستان اب تک چینی کی پہلی برآمدی رقم حاصل کر چکا ہوتا،جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کو کم کرنے میں بھی جزوی طور پر مدد مل سکتی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔