سخت سردی جنوری میں لیکن سندھ میں تعطیلات دسمبر میں

صفدر رضوی  جمعـء 27 جنوری 2023

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

 کراچی: دنیا میں آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے پاکستان پر تیزی سے پڑتے اثرات کے باوجود محکمہ تعلیم سندھ موسم سرما و گرما کی تعطیلات کے سلسلے میں کئی عشرے پرانی پالیسیز پر عمل پیرا ہے جس سے براہ راست کراچی سمیت پورے صوبے کے لاکھوں طلبہ متاثر ہو رہے ہیں، بیمار ہو رہے ہیں اور اسکولوں میں حاضری کم ہو رہی ہے۔

محکمہ موسمیات سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق سندھ میں گزشتہ تین برسوں میں سردی کی لہر جنوری میں آئی ہے اور بالخصوص کراچی میں دسمبر میں سردی کی لہر یا تو آتی نہیں یا پھر انتہائی مختصر لہر آتی ہے جبکہ جنوری میں سردی کی لہر مسلسل اور کئی بار آتی ہے جس میں کبھی سائیبیرین ہوائیں اور کبھی کوئٹہ کی خشک ہوائیں چلتی ہیں اور خون جما دینے والی سردی پڑتی ہے۔

تاہم محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے گزشتہ کئی عشروں سے موسم سرما کی تعطیلات 22 دسمبر سے شروع ہوکر 31 دسمبر کو ختم ہوجاتی ہیں لیکن یکم جنوری سے جب لاکھوں طلبہ اسکولوں کا رخ کرتے ہیں تو سردی سندھ کا رخ کرلیتی ہے۔

موسم کی معلومات کے حوالے سے مشہور ویب سائیٹ accuweather اور weather pak اور خود محکمہ موسمیات جنوری کو پاکستان کا سرد ترین مہینہ قرار دیتے ہیں۔

محکمہ موسمیات سے حاصل شدہ درجہ حرارت کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2020 میں کراچی کا کم سے کم اوسط  درجہ حرارت 10.7 ڈگری، 2021 میں 9.1 ڈگری اور 2022 میں 12.8 ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ اس کے برعکس ان ہی تین برسوں کا دسمبر کا کم سے کم اوسط درجہ حرارت جنوری کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ دسمبر سال 2020 میں کم سے کم اوسط درجہ حرارت 12.5 اور سال 2021 میں کم سے کم اوسط درجہ حرارت 13.9ڈگری ریکارڈ ہوا ہے۔

مزید برآں، حاصل ہونے والے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنوری 2020 میں کراچی میں کم سے کم درجہ حرارت 7 ڈگری تک گرا اور جنوری 2021 میں 5.6 ڈگری تک آگیا جبکہ گزشتہ برس جنوری میں یہ درجہ حرارت 9 ڈگری تک آگیا۔ اس کے برعکس دسمبر 2021 میں کراچی کا کم سے کم درجہ حرارت 9 ڈگری تک آیا۔

حال ہی میں رواں سال 15جنوری 2023 کو کراچی میں درجہ حرارت 6 تک ریکارڈ کیا گیا اور ایئر پورٹ اور گرد و نواح کے علاقے میں 4.5 ڈگری تک آگیا تاہم اس تمام صورتحال میں سندھ کے تعلیمی ادارے کھلے رہے اور موسم سرما کی تعطیلات ختم ہونے کے باعث طلبہ اسکول جاتے رہے اور تاحال سردی کی شدت اپنے عروج پر ہے لیکن صوبے کے طلبہ کم سردی میں دسمبر میں گھروں پر تھے اور زیادہ سردی میں جنوری میں اسکولوں میں ہیں۔

واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے حوالے سے پاکستان اس وقت دنیا میں 8 ویں نمبر پر ہے جس کے سبب اب سردی کی شدت اور مدت میں اضافہ اور اس کے وقت میں بھی یکسر تبدیلی آچکی ہے۔

محکمہ موسمیات کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ ’’پہلے دسمبر میں تعطیلات اس لیے دی جاتی تھی کہ دسمبر قدرے خشک ہوتا تھا جبکہ جنوری میں مون سون ہوتا تھا اور خشک موسم کے اثرات سے طلبہ کو بچانے کے لیے تعطیلات دسمبر میں ہوتی تھی تاہم اب جنوری میں پورا موسم ہی خشک ہوتا ہے جبکہ سردی بھی زیادہ ہوتی ہے‘‘۔

واضح رہے کہ سندھ میں تعلیمی کلینڈر محکمہ کی اسٹیئرنگ کمیٹی وزیر تعلیم کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں طے کرتی ہے جس میں سیکریٹری اسکولز اور سیکریٹری کالجز کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ ایسوسی ایشنز کے نمائندگان اور دیگر اسٹیک ہولڈرز بھی موجود ہوتے ہیں تاہم اس مسئلے پر کوئی بات کرتا ہے اور نہ ہی اس غیر منطقی فیصلے کو تبدیل کرنے کے لیے محکمہ اسکول ایجوکیشن تیار ہے جس کے سبب سندھ کے طلبہ بدترین سردی میں ٹھٹھرتے ہوئے اسکول جاتے ہیں جبکہ سخت سردی سے ایک جانب بچے بیمار ہو رہے ہیں جبکہ دوسری جانب اسکولوں میں حاضری مسلسل کم ہو رہی ہے۔

ایکسپریس نے اس سلسلے میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ غلام اکبر لغاری سے رابطہ کرکے ان کی رائے معلوم کرنے کی کوشش بھی کی تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے۔

واضح رہے کہ ان کی جانب سے سردی کی شدت کے سبب ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں اسکولوں کو اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ وہ صبح ساڑھے 8 بجے سے کلاسز شروع کریں تاہم والدین کا کہنا ہے کہ یہ طلبہ کے ساتھ کسی مذاق سے کم نہیں، ہمارے بچے صبح سو کر جس آدھے گھنٹے کی تاخیر سے اٹھیں گے تو کیا سردی کم ہوجائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔