بھارت سے رہائی کےبعد 17 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے

آصف محمود  جمعـء 27 جنوری 2023
بھارتی حکام نے اٹاری بارڈر پر پاکستانی قیدیوں کو پاکستان رینجرزپنجاب کے حوالےکیا۔

بھارتی حکام نے اٹاری بارڈر پر پاکستانی قیدیوں کو پاکستان رینجرزپنجاب کے حوالےکیا۔

 لاہور: بھارت کی جیلوں میں سزائیں مکمل کرنیوالے 17 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے۔

واہگہ بارڈرپر جیسے ہی پاکستانی شہری اپنی سرزمین میں داخل ہوئے خوشی سے سربسجود ہوگئے۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کی کوششوں سے پاکستانی شہریوں کو رہائی نصیب ہوگئی۔

17 پاکستانی شہری رہائی کے بعد واپس پاکستان پہنچ گئے ہیں ، بھارتی حکام نے واہگہ / اٹاری بارڈر پر پاکستانی قیدیوں کو پاکستان رینجرزپنجاب کے حوالےکیا۔ بھارت سے رہاہوکرآنیوالوں کو ہارپہنائے گئے اوران کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے پاکستانی شہریوں کو خصوصی سفری دستاویزات مہیا کی گئی تھیں۔

ذرائع کے مطابق بھارت سے رہاہوکرآنیوالےقیدیوں نے بتایا کہ بھارتی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کے ساتھ انتہائی براسلوک کیا جاتا ہے۔ خاص طورپر تہاڑجیل میں کئی پاکستانی ایسے ہیں جن کی سزائیں مکمل ہوچکی ہیں لیکن بھارتی خفیہ ایجنسیاں ان کی رہائی کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ پاکستانی قیدیوں پر بدترین جسمانی تشدد کیا جاتا ہے ، انہیں بھوکا پیاسارکھا جاتا ہے۔

دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک اور بیان کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ ہوا۔

واضع رہے کہ یکم جنوری 2023 کو پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کے ساتھ قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا تھا۔ دونوں ملک 2008 کے قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔ اس وقت پاکستان کی مختلف جیلوں میں 705 بھارتی زیرحراست ہیں جن میں 51 عام شہری اور 654 ماہی گیر شامل ہیں۔ جبکہ بھارتی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد 434 ہے جن میں 339 سولین قیدی اور 95 ماہی گیر شامل ہیں۔

دفترخارجہ نےبھارتی حکومت سے51 سولین قیدیوں اور 94 ماہی گیروں کی جلد رہائی اور وطن واپسی کی درخواست کی تھی جنہوں نے اپنی متعلقہ سزا پوری کر لی ہے اور ان کی قومی حیثیت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ مزید برآں 1965 اور 1971 کی جنگوں میں لاپتہ ہونے والے دفاعی اہلکاروں کو قونصلر رسائی دینے اور 56 سول قیدیوں تک خصوصی قونصلر رسائی کا بھی متعددبارمطالبہ کیا جاچکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔