دوران حراست تشدد کا خدشہ عدالت نے فواد چوہدری کی طبی رپورٹ مانگ لی

ایس ایچ او تھانہ کوہسار کو کل تک رپورٹ جمع کرانے کا حکم، فواد چوہدری فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ مکمل


ویب ڈیسک January 29, 2023
(فوٹو: انٹرنیٹ)

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے فواد چوہدری پر تشدد کے خدشے پیش نظر کل تک طبی معائنے کی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دےدیا۔

جسمانی ریمانڈ کے دوران فواد چوہدری پر تشدد کے خدشے کے پیش نظر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں درخواست دائر کردی گئی۔ درخواست فواد چودھری کے وکلا نے دائر کی ہے جس میں ان کے طبی معائنے کی استدعا کی گئی ہے۔ یہ درخواست ڈیوٹی مجسٹریٹ راجہ وقاص کی عدالت میں درخواست جمع کروائی گئی۔

یہ پڑھیں :فواد چوہدری مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود فواد چودھری کا طبی معائنہ نہیں کروایا گیا، خدشہ ہے فواد چودھری کو تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا، فواد چوہدری کا طبی معائنہ نہایت ضروری ہے، طبی معائنہ یقینی بنایا جائے تاکہ فواد چودھری کے بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں :عمران خان کا فواد چوہدری کے آئینی حقوق کیلیے چیف جسٹس کو خط

بعدازاں درخواست پر سماعت ہوئی جس کے بعد ڈیوٹی مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ نے فواد چوہدری کا طبی معائنہ کرانے کا حکم دیتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ کوہسار سے فواد چوہدری کے طبی معائنہ کی رپورٹ کل تک طلب کرلی۔

عدالت نے اپنے عملے کو آج ہی ایس ایچ او کوہسار کو عدالتی آرڈر ارسال کرنے کی ہدایت کی۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو فرانزک لیب لیا گیا جہاں اُن کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کے تحت مختلف زایوں سے تصاویر بنائی گئیں۔

فواد چوہدری کے چہرے کی جدید کیمروں اورسکینرز کی مدد سے ہائی ریزولیشن تصاویر بنائی گئیں۔فوٹو گرامیٹری کی مدد سے فواد چوہدری کی سوشل میڈیا پر موجود تصاویر ویڈیوز کی جانچ میں مدد ملے گی۔

ذرائع کے مطابق فواد چوہدری کی مختلف دستاویزات تلاش کرنے کے لیے دیگر مقامات پر لیجایا جائے گا، اسلام آباد پولیس الیکشن کمیشن کو دھمکی دینے کے کیس میں فواد چوہدری کی تفتیش کر رہی ہے۔

دریں اثنا پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جس طرح فواد چوہدری کو ہتھکڑیوں میں جکڑ کر اور سر و چہرہ ڈھانپ کر ایک دہشت گرد کی طرح عدالت میں پیش کیا جارہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امپورٹڈ حکومت اور ریاست گراوٹ کی کِن گہرائیوں میں اتر چکے ہیں۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں