- سوات : 13 سالہ بچی سے نکاح کرنے والا 70 سالہ شخص، نکاح خواں اور گواہ زیر حراست
- امریکا نے پہلی بار اسرائیل کو گولہ بارود کی فراہمی روک دی
- فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل ہوتا تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،چیف جسٹس
- یقین ہے اس بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ساتھ لائیں گے؛ بابراعظم
- پاکستانی نوجوان سعودی کمپنیوں کے ساتھ مل کر چھوٹے کاروبار شروع کریں گے، وفاقی وزرا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں بڑا اضافہ
- جنوبی وزیرستان: نابینا شخص کو پانی میں پھینکنے کی ویڈیو وائرل، ٹک ٹاکرز گرفتار
- پنجاب پولیس نے 08 سالہ بچی کو ونی کی بھینٹ چڑھنے سے بچا لیا
- حکومتی پالیسی سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا، وزیر خزانہ
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ایئرفورس کے قافلے پر حملہ؛ 1 ہلاک اور 4 زخمی
- پی ٹی آئی کا شیخ وقاص اکرم کو چیئرمین پی اے سی بنانے کا فیصلہ
- گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے عہدے کا حلف اٹھالیا
- کراچی اور لاہور میں ایک پاسپورٹ دفتر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ
- پرویز الٰہی کو جیل سے اسپتال یا گھر منتقل کرنے کی درخواست منظور
- کراچی میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 2 دوست جاں بحق
- سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل
- پختونخوا حکومت کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنے کیلیے تیار
- حماس کی اسرائیلی فورسز پر راکٹوں کی بوچھاڑ، 3 فوجی ہلاک، 11 زخمی
- گندم اسکینڈل؛ کون سی راکٹ سائنس ہے؟
- زہریلے کنکھجورے گردوں کی بیماری کے علاج میں معاون
روپے کی قدر میں کمی سے آئل سیکٹر کا کاروبار خطرے سے دوچار، ریفائنریز بھی متاثر
کراچی: زرمبادلہ کے بحران اور روپے کی قدر میں غیر معمولی کمی نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ کی وجہ سے سرمائے کی قلت کا سامنا ہے جس سے آئل سیکٹر کا کاروبار خطرے میں پڑگیا اور ریفائنریز بھی متاثر ہونے لگیں۔
اس حوالے سے آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے ہنگامی مراسلے کے ذریعے وزارت توانائی اور اوگرا سے مدد مانگ لی۔ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریز کی ٹریڈ فنانس کی حد میں اضافہ کیا جائے بصورت دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل جاری رکھنا دشوار ہوگا۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے وزارت توانائی اور چیئرمین اوگرا کے نام ایک ہنگامی مراسلہ میں آئل انڈسٹری کو درپیش سنگین بحرانی کیفیت سے آگاہ کرتے ہوئے فوری طور پر اجلاس بلانے اور سرمائے کی شدید قلت کا شکار آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریز کی ٹریڈن فنانس کی حد بڑھانے کی اپیل کی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ روپے کی قدر میں یک دم بڑی گراوٹ نے انڈسٹری کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جس کے لیٹر آف کریڈٹ ابھی موجودہ شرح مبادلہ کے لحاظ سے سیٹل ہونے ہیں جبکہ درآمد کی گئی مصنوعات فروخت کی جاچکی ہیں۔
اس نقصان سے نہ صرف پہلے سے دباؤ کا شکار آئل انڈسٹری کے منافع پر اثر پڑے گا بلکہ سیکٹر کی بقاء بھی خطرے میں پڑ جائے گی کیونکہ کچھ کیسز میں نقصان کا حجم پورے سال کے منافع سے بھی زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔ او سی اے سی نے حکام سے اپیل کی ہے کہ آئل انڈسٹری کو بحران سے نکالنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آئل انڈسٹری کو 60روز کی مد میں ایل سی پر شرح مبادلہ کے فرق کے نقصان کی تلافی کے مکینزم کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے یکم اپریل 2020کو منظوری دی گئی تاہم یہ تلافی پی ایس او کو بینچ مارک بناکر دی جاتی ہے او سی اے سی کے اراکین پی ایس او کے امپورٹ کے حجم کے مقابلے میں اپنے پورے نقصانات ریکور نہیں کرسکتے اس لیے ضروری ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر شرح مبادلہ کے فرق کے نقصانات کی تلافی کے اس مکینزم کو تبدیل کیا جائے اور نجی مارکیٹنگ کمپنیوں کے مکمل نقصانات کی تلافی کی جائے تاکہ انڈسٹری کو جاری رکھتے ہوئے خوردہ سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی دستیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین میں اوگرا شرح مبادلہ کے فرق کو مکمل طور پر منتقل کرنے سے اجتناب کرتی ہے اور اس فرق کا بوجھ آئل سیکٹر پر ڈالا جاتا ہے۔ آئل سیکٹر پہلے ہی شرح مبادلہ کے دھچکے کو برداشت نہ کرسکا ہے اور اب ایک اور بڑے دھچکے کا سامنا ہے اس لیے ضروری ہے کہ اوگرا شرح مبادلہ کے فرق کو قیمتوں میں ایک وقت میں مکمل منتقل کرے۔
اوسی اے سی نے کہا کہ گزشتہ 18 ماہ کے دوران روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ کی وجہ سے آئل انڈسٹری کے لیے بینکنگ سیکٹر سے حاصل ٹریڈ فنانس کی حد ناکافی ہوچکی ہے۔ روپے کی قدر میں حالیہ کمی کی لہر سے ایل سی کی مالیت کی حد میں یک دم 15 سے 20 فیصد تک کمی آچکی ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی طلب پوری کرنے کے لیے درآمدات کے تسلسل کو جاری رکھنا ہے تو ضروری ہے کہ ایل سی کے لیے ٹریڈ فنانس کی حد میں عالمی مارکیٹ کی موجودہ قیمتوں کے مطابق بڑھا جائے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہر کمپنی کی ضروریات اور سرمائے کی قلت کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ٹریڈ فنانس کی حد پر فوری نظر ثانی کرے۔
خط میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر او سی اے سی کی مجوزہ تجاویز پر عمل نہ کیا گیا تو ملک کی آئل انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔