کراچی کنگز کا اسٹیرئنگ تبدیل، جارحانہ کرکٹ سے منزل تک رسائی کی خواہش

سلیم خالق  منگل 7 فروری 2023
بابر اعظم کی صلاحیتوں پر کوئی شک نہیں مگر ہم اس بار جارحانہ کرکٹ کی جانب جانا چاہ رہے ہیں،کپتان ۔  (فوٹو : پی ایس ایل ٹویٹر)

بابر اعظم کی صلاحیتوں پر کوئی شک نہیں مگر ہم اس بار جارحانہ کرکٹ کی جانب جانا چاہ رہے ہیں،کپتان ۔ (فوٹو : پی ایس ایل ٹویٹر)

قیادت کے اسٹیرئنگ کی تبدیلی پر کراچی کنگز جارحانہ کرکٹ سے منزل تک رسائی کی خواہش رکھتے ہیں۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں عماد وسیم کا کہنا تھا کہ ماضی میں قیادت کھونے کا کوئی افسوس نہیں،اب دوبارہ ذمہ داری ملی ہے تو  بطور ٹیم بہتر کھیل پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایونٹ میں اسپن بولرز کامیاب رہیں گے،ہم نے اس شعبے کومضبوط بنانے پرتوجہ دی ہے،بابر اعظم کی صلاحیتوں پر کوئی شک نہیں مگر ہم اس بار جارحانہ کرکٹ کی جانب جانا چاہ رہے ہیں،کسی کے آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ٹیم سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہوتی۔

عماد کا کہنا تھا کہ شعیب ملک سے نوجوانوں کوسیکھنے کا موقع ملے گا،کنگز کا اسکواڈ متوازن ہے، کسی کو بھی آسان حریف نہیں سمجھ سکتے،شائقین بھرپورحوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ انھوں نے ان خیالات کا اظہار کیا۔

پی ایس ایل 2020 میں فتح کے ایک سیزن بعد کراچی کنگز کی قیادت سے ہٹائے جانے کے سوال پرعماد وسیم نے کہا کہ مجھے اس کا کوئی افسوس نہیں، حکام نے ٹیم کیلیے جو بہتر سمجھا وہ فیصلہ کیا، اب مجھے دوبارہ ذمہ داری ملی ہے تو  بطور ٹیم بہتر کھیل پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔

گزشتہ سال کراچی کنگز کی پرفارمنس اچھی نہ رہنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ کچھ غلطیاں ہوئیں،ٹیم کمبی نیشن بھی نہیں بن سکا، بیٹنگ، بولنگ یا پھر اسپن کا شعبہ کوئی ایک تو مضبوط ہونا ضروری ہے،ٹیم میں توازن نہیں تھا، پلیئرز پاور پلے میں ضرورت کے مطابق پرفارم نہیں کرسکے، اس سال ان مسائل پر قابو پانے کی کوشش کریں گے، ہمارا اسکواڈ متوازن ہے، اسپن کا شعبہ مضبوط بنانے پر توجہ دی،مجھ سمیت عمران طاہر اور تبریز شمسی سلو بولنگ کیلیے دستیاب ہوں گے،کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ ایونٹ میں اسپن بولرز کامیاب رہیں گے۔

بابر اعظم کی کمی محسوس ہونے کے سوال پر عماد وسیم نے کہا کہ ان کی صلاحیتوں میں کوئی شک نہیں مگر ہم اس بار جارحانہ کرکٹ کی جانب جانا چاہ رہے ہیں،کسی کے آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ٹیم سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہوتی،میری بابر اور پشاور زلمی کیلیے نیک خواہشات ہیں،ہم مثبت کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں گے۔

ایک سوال پر کپتان نے کہا کہ شعیب ملک کا شمار ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے نمایاں اسکوررز میں ہوتا ہے،ہر ٹیم کیلیے تجربہ بھی اہمیت رکھتا ہے،سینئرز اور جونیئرز کا امتزاج ضروری ہے،اگر تجربہ کار کرکٹرز نہیں ہوں گے تو نوجوان کس سے سیکھیں گے،ہماری کوشش ہے کہ جونیئرز کو ایسی رہنمائی حاصل ہوکہ وہ نہ صرف کراچی کنگز بلکہ پاکستان کیلیے بھی پرفارم کرسکیں، دنیا بھر کی لیگز میں کھیلنے والے شعیب ملک ٹیم کیلیے بہت اچھا انتخاب ثابت ہوسکتے ہیں، ان سے نوجوانوں کو سیکھنے کا بھی موقع ملے گا، سینئرز خود بیٹنگ یا بولنگ میں پرفارم نہ کریں تو بھی ان کی ڈریسنگ روم میں موجودگی کا کپتان اور ٹیم کو فائدہ ہوتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل 8کے تمام اسکواڈز ہی مضبوط ہیں، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کوئی ایک کھلاڑی بھی میچ ونر ثابت ہوسکتا ہے، اس لیے ہم کسی کو بھی آسان حریف نہیں سمجھ سکتے، ایونٹ میں جاندار مقابلوں کی توقع کررہے ہیں۔

کپتان نے کہا کہ ہوم گراؤنڈ کراچی میں ٹیم کو بھرپور حوصلہ افزائی ملتی ہے،ہم ہار بھی جائیں تو اگلے میچ میں اسٹیڈیم شائقین سے بھرا ہوتا ہے،میری نظر میں پاکستان کا بہترین کراؤڈ ہے،ہم کوشش کریں گے کہ اس بار مداحوں کو مایوس نہ کریں۔

عماد وسیم نے کہا کہ پی ایس ایل کا کسی دوسری لیگ سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا، یہ ہماری اپنی لیگ اور ایک برانڈ ہے،ہم دنیا میں جہاں بھی کھیلیں پی ایس ایل میں شرکت کرتے ہوئے الگ طرح کا لگاؤ ہوتا ہے،پلیئرز یہاں اپنی کارکردگی سے بھرپور انداز میں لطف اندوز ہوتے ہیں۔

قومی ٹیم سے اخراج کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی

عماد وسیم نے کہا کہ میں جب بھی قومی ٹیم سے باہر ہواکبھی وجہ معلوم نہیں ہوسکی، نہ مجھے اعتماد میں لیا گیا، میں نے ہمیشہ بڑے فخر کے ساتھ پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز پایا، سب کو معلوم ہے کہ کس کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے، اللہ چاہے تو سب کچھ ہوسکتا ہے،میں 5سال مزید کھیلنا اور ملک کی نمائندگی کرنا چاہتا ہوں، اسی عزم کے ساتھ مسلسل ایکشن میں ہوں،ہار جیت کھیل کا حصہ ہے، میری دعا ہے کہ پاکستان دیگر ٹیموں کی طرح کرکٹ کھیلے،آگ کا مقابلہ آگ سے ہونا چاہیے، میں جب بھی قومی ٹیم میں آیا اسی انداز میں کھیلوں گا، ٹیم کو بھی ایسے ہی کھیلتے دیکھنے کی خواہش ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ میں مکمل فٹ اور دنیا میں مختلف لیگز کھیل رہا ہوں، پہلی ترجیح قومی ٹیم میں واپسی ہے، لیگ کرکٹ میں پیسہ اور عزت ہے مگر میں پاکستان کی نمائندگی کیلیے سب کچھ چھوڑنے کو تیار ہوں۔

ماضی میں فٹنس پر اٹھائے جانے والے سوالات پر انھوں نے کہا کہ میری نظر میں یویو ٹیسٹ یا 2کلومیٹر بھاگنا معیار نہیں ہے،کرکٹر کو میچ فٹ ہونا چاہیے، اگر کوئی 10اوورز بولنگ اور بیٹنگ کرتے ہوئے میچ جتواتا ہے تو ٹھیک ہے،کسی کو نکالنے کیلیے فٹنس کا جواز پیش کرنا درست نہیں، دنیا میں جو ٹیم بھی ترقی کرے وہ پہلے مہارت کا معیار دیکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کے تقاضوں کو ذہن میں رکھ کر کھیلیں، اس کے بعد فٹنس کی بات کریں، انفرادی کھیل کا مظاہرہ کرنا ہے تو پھر ٹینس کھیل لیں،دیکھنا تو یہ اہم ہے کہ پلیئر ٹیم کو کیا دے سکتا ہے،2019کے بعد میں کبھی کسی فٹنس ٹیسٹ میں ناکام نہیں ہوا،اس طرح کی باتیں پھیلائی گئیں کہ مجھے نکالا جاسکے،صلاحیت نہ ہو تو دنیا بھر کی لیگز مجھے کنٹریکٹ نہ دیں۔

شعیب ملک نے یاری دوستی نبھانے کی بات کر کے غلط نہیں کیا

عماد وسیم نے کہا کہ شعیب ملک نے قومی ٹیم میں یاری دوستی نبھانے کی بات کر کے غلط نہیں کیا، میں نے 2015سے 2019تک ایسا کچھ نہیں دیکھا، بعد میں ہوسکتا ہے کہ ایسی باتیں ہوئیں، صلاحیت رکھنے کیلیے کچھ لوگوں کو 2اور بعض کو 20اننگز دی گئیں، پسند ناپسند پاکستان ٹیم کے معاملے میں نہیں ہونی چاہیے،یہ لاہور، کراچی یا خیبرپختونخوا کا معاملہ نہیں،ٹیم کی ضرورت کے مطابق فیصلے ہونے چاہیئں، کوئی لمبا یا موٹا ہے،لاہور، پشاور یا کوئٹہ کا ہے، فرق میں نہیں پڑنا چاہیے کیونکہ یہ پاکستان کی ٹیم ہے۔

انھوں نے کہا کہ مجھے سوشل میڈیا پر پرستار ہمیشہ سپورٹ کرتے ہیں،میں پاکستانی سفیر کے طور پر لیگز میں پرفارم کرتا ہوں تو ملک کا نام ہی روشن ہوتا ہے

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔