- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
افریقہ میں ماربرگ وائرس سے ہلاکتوں کی تصدیق
جنوبی افریقا: کووڈ 19 کی تباہ کاریوں کے بعد اب ایک نئی وبا کی گونج ہے جو ماربرگ وائرس کی صورت میں موجود ہے۔ اس کی وجہ سے ایکویٹوریئل (استوائی) گنی میں اب تک 9 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
یہ تمام افراد پڑوسی ملک کیمرون کے ایک جنازے میں شریک ہوئے تھے۔ ڈبلیوایچ او کے مطابق اس کا انفیکشن بہت تیزی سے پھیلتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ فوری طور پر ایکویٹوریئل گنی میں 200 افراد کو قرنطینہ کیا گیا جبکہ ہزاروں افراد کی نقل و حمل محدود کر دی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے کائی ٹیم صوبے کے چند لوگوں میں جریانی بخار دیکھا گیا۔ اس ضمن میں ملکی ادارے فوری حرکت میں آئے اور ہنگامی طور پر ٹیسٹ کئے گئے تو ماربرگ وائرس کی تصدیق ہوگئی۔ اب تک 9 افراد اس نئے وائرس سے مرچکے ہیں اور مزید 16 مشتبہ کیسوں پر غیرمعمولی نظررکھی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ ماربرگ وائرس انسانوں اور بوزنوں (پرائمیٹس) کو متاثر کرتا ہے اور جان لیوا جریانی بخار کی وجہ بنتا ہے اور اس میں مبتلا ہوکر ہلاکت کی شرح 88 فیصد تک ہوتی ہے۔ سب سے پہلے1967 میں یہ منظرِ عام پر آیا تھا۔ جرمنی کے شہر ماربرگ میں یہ پہلی مرتبہ سامنے آیا اور اسی مناسبت سے اس کا نام رکھا گیا تھا۔ اس کے بعد یورپ کے مزید ممالک تک پھیلا اور کچھ عرصے کے لیے منظرِ عام سے غائب ہوگیا۔
اس کی علامات میں ہیمریجک فیور، الٹیوں میں خون، ہیضہ نما کیفیات اور شدید کمزوری وغیرہ شامل ہیں۔ دوسری جانب عالمی ادارہ برائے صحت کے مقامی عہدیداروں نے اس خطے پر اپنی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔