- رضوان کا سپر لیگ میں اپنی کارکردگی پر عدم اطمینان
- پی سی بی بدستور غیر ملکی کوچ کی تلاش میں سرگرداں
- راولپنڈی پولیس نے مراد سعید، پرویز الٰہی کی گرفتاری کیلیے وارنٹ حاصل کرلیے
- یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں نے ٹائٹل جیتنے کے بعد گراؤنڈ میں فلسطینی پرچم لہرادیئے
- ایلون مسک کا منشیات استعمال کرنے کا اعتراف
- جرمنی میں نوجوان نے ٹرینوں کو ہی اپنا گھر بنا لیا
- واٹس ایپ کا چیٹ کی حفاظت کے لیے نئے فیچر پر کام جاری
- چہرے کے تاثرات سے ڈپریشن کا پتہ لگانے والی ایپ متعارف
- پاکستان کے حملے جوابی کارروائی تھی، طالبان اپنی سرزمین سے حملے روکیں، امریکا
- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
لاپتا افراد کا معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے، سندھ ہائیکورٹ
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد سے متعلق پولیس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ یہ معاملہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری داخلہ، آئی جی سندھ و دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو کے پی کے حراستی مراکز سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے پولیس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ ایس پی انویسٹی گیشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ کامران عرف کمالو، سید نوید علی کی بازیابی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی جب کہ سید منیب علی، عبید الحسن، طاہر زمان کی بازیابی کے لیے درخواستیں زیر سماعت ہیں۔
دوران سماعت اہلخانہ نے کہا کہ کاشف علی، بابر، عطا اللہ، خلیل الرحمن بھی گمشدہ ہیں۔ درخواست گزار کی غیر حاضری پر عدالت تفتیشی افسر پر برہم ہوگئی۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کچھ کرتے نہیں۔ آپ لوگوں کے رویوں کی وجہ سے اہلخانہ نے عدالت آنا بھی چھوڑ دیا ہے۔ کئی برس کے بعد بھی حراستی مراکز سے رپورٹ تک حاصل نہیں کرسکے۔ ایسا سخت ایکشن لیں گے کہ آپ تصور بھی نہیں کرسکیں گے۔
سرکاری وکیل نے دوران سماعت مؤقف دیا کہ دوسرے صوبوں سے رپورٹس حاصل کرنے میں دشواری ہورہی ہے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیے کہ لاپتا افراد کا معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ آئی جی سندھ اور سیکرٹری داخلہ کو خود سنجیدہ کوشش کرنی چاہیے۔ عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری داخلہ، ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور آئی جی کو نوٹسزجاری کردیے۔ عدالت نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے جامع جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے پولیس اور دیگر اداروں سے اپریل کے دوسرے ہفتے میں رپورٹس طلب کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو کے پی کے حراستی مراکز سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔