4 سالہ بی ایس پروگرام شروع کرنے کیلیے کالجوں میں اساتذہ اورلیبس موجود نہ ہونے کا انکشاف

صفدر رضوی  منگل 28 مارچ 2023
فوٹو؛ فائل

فوٹو؛ فائل

  کراچی:  

 4 سالہ بی ایس پروگرام شروع کرنے کے خواہش مند کالجوں میں متعلقہ مضامین کے اساتذہ کی عدم دستیابی اور تجربہ گاہیں اور کمپیوٹر لیب نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ کالج ایجوکیشن نے جامعہ کراچی سے شہر کے 28 سرکاری کالجوں کو مختلف مضامین کے لیے الحاق دینے کی سفارش کی ہے، تاہم حکام کے نوٹس میں یہ بات آئی ہے  کہ جن سرکاری کالجوں کو مطلوبہ فیکلٹیز میں جامعہ کراچی سے 4 سالہ بی ایس پروگرام کا الحاق درکار ہے ان کے پاس ان مضامین کے اساتذہ موجود ہیں اور نہ ہی ان کالجوں میں تجربہ گاہیں اور کمپیوٹر لیبس بنی ہوئی ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ  کے فیصلے کی روشنی میں کالجوں اور جامعات کے مابین بی ایس پروگرام کے الحاق کے معاملات پر اپنی سفارشات پیش کرنے کے لیے  کراچی کے 6 سرکاری کالجوں کے پرنسپلز پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی۔

” ایکسپریس ” کو محکمہ کالج ایجوکیشن کے ذرائع نے بتایا کہ اب تک  مذکورہ کمیٹی کے دو اجلاس ہوچکے ہیں۔  کمیٹی کے اس اجلاس میں بتایا گیا کہ جن کالجوں کے لیے جامعہ کراچی سے الحاق مانگا جارہا ہے ان کالجوں میں پہلے ہی مطلوبہ اہلیت کے اساتذہ کی شدید قلت ہے اور کالجوں میں بمشکل انٹرمیڈیٹ کی کلاسز ہوپارہی ہیں اور کئی مضامین کے اساتذہ ہی موجود نہیں ہیں۔

اجلاس میں سوال  اٹھایا گیا  کہ اس صورتحال میں جامعہ کراچی کس طرح ان کالجوں کو چار سالہ بی ایس پروگرام کا الحاق دے گی جبکہ بی ایس پروگرام کے لیے تو ایم فل/ پی ایچ ڈی اساتذہ کو ترجیح دی جاتی ہے۔

اس موقع پر اس امر کا انکشاف بھی ہوا کہ کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے گزشتہ 4  برس سے سرکاری کالجوں کو تمام کتابیں نیشنل بک فاؤنڈیشن سے  خریدنے کا پابند کررکھا ہے جبکہ فاونڈیشن کے پاس متعلقہ مضامین کی کتابیں موجود ہی نہیں ہوتیں،  لہذا جب فاؤنڈیشن انٹرمیڈیٹ کی سطح پر  کالجوں کی ڈیمانڈ پوری نہیں کرسکتی تو بی ایس کی سطح پر اعلی تعلیمی نصاب کی کتابیں کس طرح فراہم کرے گی۔

اسی اجلاس میں کالجوں میں کمپیوٹر لیبس اور سائنسی تجربہ گاہوں کی کمی اور کمپیوٹر و سائنسی آلات موجود نہ ہونے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

“ایکسپریس ” نے اس معاملے پر ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ پروفیسر شاداب حسین سے رابطہ کیا تو انھوں نے بی ایس پروگرام کے الحاق کے سلسلے میں مذکورہ تمام مشکلات کو تسلیم کیا۔ پروفیسرشاداب حسین کا کہنا تھا  کہ سندھ پبلک سروس کمیشن اب اساتذہ کی تقرریاں کررہی ہے اور امید ہے کہ کالجوں میں اساتذہ کی کمی دور ہو جائے گی۔  ایم فل/پی ایچ ڈی اساتذہ کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایم فل/پی ایچ ڈی اساتذہ موجود ہیں ان کی پوسٹنگ کو  manage  کرنا ہے۔

کتابوں کی خریداری کے سوال پر ڈی جی کالجز کا کہنا تھا کہ ہم ایک سمری بناکرسیکریٹری کالج ایجوکیشن کو بجھوارہے ہیں جس میں اس بات کی سفارش کی جائے گی کہ پرنسپل اوپن مارکیٹ سے کتابیں خرید سکیں اور انھیں ممکنہ بجٹ بھی دیا جائے۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں دو سالہ گریجویشن پروگرام بند ہونے کے بعد ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام متعارف تو کرایا گیا ہے تاہم اس میں طلبا کی  انرولمنٹ انتہائی محدود ہے،  اب محکمہ کالج ایجوکیشن نے سندھ ہائی کورٹ کے تازہ احکامات پر جامعہ کراچی سے اردو، کیمسٹری،  فزکس، ریاضی، انگریزی، کمپیوٹر سائنس ، ہوم اکنامکس اور کامرس سمیت دیگر کچھ مضامین میں 4 سالہ بی ایس ڈگری پروگرام شروع کرنے کے لیے الحاق دینے کی سفارش کی ہے۔

محکمہ کالج ایجوکیشن نےجامعہ کراچی سے کہا ہے کہ ڈی جے کالج،  ایس ایم سائنس کالج، کامرس کالج، پریمیئر کالج، پی ای سی ایچ ایس کالج ، گورنمنٹ کالج زم زمہ کلفٹن، آدم جی کالج، نیشنل کالج، فاؤنڈیشن کالج، ملیر کینٹ کالج ، سپیریئر کالج،  رعنا لیاقت علی خان کالج، خاتون پاکستان کالج، شپ اونر کالج اور  بفرزون کالج سمیت دیگر کالجوں کو مذکورہ مضامین میں بی ایس پروگرام شروع کرنے کے لیے الحاق دیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔