مہنگائی، معاشی صورتحال جنگ والی، سیاسی استحکام لانا ہوگا، ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک  جمعـء 31 مارچ 2023
ناجائز منافع خوروں کیخلاف کارروائی کی جا رہی ہے،تاجروں،آجروں اور شہریوں کو بھی اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا،ڈپٹی کمشنر رافعہ حیدر ۔ فوٹو : ایکسپریس

ناجائز منافع خوروں کیخلاف کارروائی کی جا رہی ہے،تاجروں،آجروں اور شہریوں کو بھی اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا،ڈپٹی کمشنر رافعہ حیدر ۔ فوٹو : ایکسپریس

 لاہور:  مہنگائی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ،مہنگائی اور معاشی صورتحال، حالت جنگ والی ہے، آئی ایم ایف و دوست ممالک تعاون کیلیے تیار نہیں، ارباب اختیار آپسی لڑائیوں میں مشغول جبکہ عوام بری طرح پس رہے ہیں۔

حالیہ مہنگائی کی وجہ مہنگائی کی عالمی لہر، سیلاب کی تباہ کاریاں اور ماہ رمضان میں ہونے والی مصنوعی مہنگائی ہے، ناجائز منافع خوروں کے خلاف سخت کارروائی، جرمانے اور سزا دی جا رہی ہے، صرف لاہور میں پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی تعداد 84 سے بڑھا کر 100 کر دی گئی ہے، مہنگائی کا زیادہ اثر براہ راست خواتین پر ہو رہا ہے۔

ان پر گھریلو تشدد میں اضافہ ہوا ہے، چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوا ہے، بچے، نوجوان، خواتین، بوڑھے، معذور، خواجہ سرائ، محنت کش، سب ہی مہنگائی سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، دنیا کی سب سے بڑی نوجوانوں پر مشتمل آبادی، بے شمار قدرتی وسائل، پہاڑ، دریا، ریگستان، موسم، معدنیات ، زرعی زمین، ہر چیز ہونے کے باوجود ہم معاشی بدحالی کا شکار ہیں ،ا س کی وجہ ناقص پالیسیاں اور درآمدات پر مبنی معیشت ہے۔

ہم قرض کے حصول کیلیے آئی ایم ایف کی جانب دیکھ رہے ہیں، اگر آج ہم اپنی سمت درست کر لیں، خودانحصاری کی پالیسی اپنا لیں، سرکاری اخراجات کم کریں، نجی شعبے اور برآمدات کو فروغ دیں، نوجوانوں کو ہنر کی تعلیم دیں، روزگار کے مواقع پیدا کریں ، اور سب سے بڑھ کر ملک سیاسی استحکام لائیں تو ہم ایک بڑی معاشی طاقت بن سکتے ہیں۔

ان خیالات اظہار حکومت، ماہرین معاشیات اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ’’موجودہ معاشی صورتحال اور ماہ رمضان میں مہنگائی کی حالیہ لہر‘‘کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔

فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے انجام دیے، ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر نے کہا کہ حالیہ مہنگائی کی ایک بڑی وجہ سیلاب ہے جس میں زرعی اجناس تباہ ہوگئی ،رمضان میں پھل، سبزیوں و اجناس کی ڈیمانڈ زیادہ ہوجاتی ہے اور ایک خود ساختہ مہنگائی بھی ہوتی ہے جس پر ناجائز منافع خوروں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔

ا س حوالے سے لاہور میں پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی تعداد 84 سے بڑھا کر 100کر دی گئی ہے جو مختلف مارکیٹوں و علاقوں میں چھاپے مارتے ہیں ، تاجروں، آجروں اورشہریوں کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا ،ماہر معاشیات ڈاکٹر قیس اسلم نے کہا کہ قدرتی وسائل سے مالامال اور دنیا کی سب سے بڑی نوجوان آبادی ہونے کے باوجود ہماری معاشی بدحالی افسوسناک ہے، 23 کروڑ آبادی میں سے چند فیصد افراد کی زندگی بہتر ہے۔

5 فیصد اشرافیہ کے بچے اچھے تعلیم حاصل کر رہے ہیں، باقی کی 5 فیصد کو دکھاوے کیلیے تعلیم دی جا رہی ہے جو غیر معیاری ہے، اتنی بڑی آبادی کو بغیر تعلیم اور ہنر چھوڑ کر ملکی ترقی کا خواب نہیں دیکھا جا سکتا، نوجوانوں کو 6 ماہ سے 1 سال تک کے سکل بیسڈ کورسز کروائے جائیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں ایکسپورٹ بیسڈ پالیسی بنانا ہوگی، نجی شعبہ کو فروغ دینا چاہیے ، نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ عالمی پیمانے کے مطابق2 ڈالر روزانہ سے کم کمانے والا غریب ہے، پاکستان میں یہ تعداد 8 کروڑ سے زائد ہے جو تشویشناک ہے، حالیہ مہنگائی نے لوگوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، براہ راست زیادہ اثر خواتین پر ہو رہا ہے۔

محنت کش خواتین، ڈومیسٹک ورکرز، ہوم بیسڈ ورکرز، لیڈی ہیلتھ ورکرز، خواجہ سرائ، جسمانی طور پر معذور افراد، بچے، بوڑھے، سب ہی بری طرح پس رہے ہیں،نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

ماہر معاشیات عبدالخالق نے کہا کہ پاکستان کا شمار دنیا میں بدترین مہنگائی والے ممالک میں ہوچکا ہے، سی پی آئی انڈیکس میں ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے، ایسی مہنگائی صرف جنگوں کے دوران ہی ہوتی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔