- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
معاشی بحران؛ سماجی تحفظ نہ بنیادی حقوق، حکومت مزدوروں کے مسائل حل کرے، ایکسپریس فورم
لاہور: پنجاب میں مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت 32 ہزار روپے مقرر کر دی گئی ہے، پنجاب نے اپنی لیبر پالیسی بنا لی ہے، جلد کابینہ سے منظور کروالی جائیگی، سوشل سکیورٹی کے تحت محنت کشوں کو تاحیات صحت کی سہولیات دینے کا فیصلہ ہوچکا، میرج اور ڈیتھ گرانٹ بھی بڑھادی گئی جبکہ انکے بچوں کو ٹیلنٹ سکالرشپ دیئے جارہے ہیں، حالیہ معاشی بحران سے صنعتیں بند ہو رہی ، صرف فیصل آباد میں 6 لاکھ مزدور بے روزگار ہوئے ہیں۔
عالمی یوم مزدوراں پرمزدور ’’صنعت بچاؤ، مزدور بچاؤ‘‘ کا نعرہ لیکر نکل رہی ہے، صرف 3 فیصد مزدور ٹریڈ یونینز کی صورت میں منظم ، 97 فیصد کی کوئی شناخت نہیں، ڈومیسٹک ورکرز، ہوم بیسڈ ورکرز، استحصال کا شکار ہیں، صنعتی مزدور کے حالات بھی ٹھیک نہیں، ورکنگ کنڈیشن، سیفٹی سٹینڈرڈز بالکل نہیں، کم از کم اجرت بھی نہیں مل رہی، مالکان لیبر کا اندراج نہیں کرواتے جس کی وجہ سے مزدوروں کی بڑی تعداد سوشل سکیورٹی سے محروم ہیں، افسوس حکومت کے پاس مزدوروں تعداد کا ڈیٹا ہی موجود نہیں، چائلڈ لیبر بھی دوگنا ہوگئی، ریاست کی عدم توجہ نے مزدوروں کا جینا محال ، حکومت سہ فریقی اجلاس بلا کر مزدوروں کے مسائل حل کرے ۔ ان خیالات کا اظہار حکومت اور مزدور رہنماؤں نے ’’مزدوروں کے عالمی دن‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔
سیکرٹری لیبر پنجاب اسد اللہ فیض نے کہا پنجاب نے لیبر کے حوالے سے اپنا قانون بنا لیا، رولز فائنل ہوچکے جلد منظوری کیلیے پیش کیا جائیگا۔انھوں نے کہا پاکستان نے ’آئی ایل او‘ کے 36 کنونشنز کی توثیق کر رکھی، مزدوروں کے حوالے سے دنیا بھر میں جو کام ہوا کریڈٹ شکاگو کے مزدوروں کو ہی جاتا ہے۔ اب دنیا ڈیجیٹلائزیشن کی جانب بڑھ رہی ہے،مزدوروں کا ڈیٹا ہونا لازمی ہے،کرونامیں معلوم ہوا کہ ڈیٹا ہی نہیں ہے، ہمارے ورکر ویلفیئر فنڈ کا 10 بلین وفاق کے پاس ہے، وہ مل جائے تومزید بہتری لائی جاسکتی ہے۔
صدر ورکنگ ویمن آ رگنائزیشن و جنرل سیکرٹری آل پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن آئمہ محمود نے کہا پاکستان میں 7 کروڑ 69 لاکھ ورکرز ہیں،خواتین کی لیبر فورس میں دنیا میں ہمارا نمبر 144 واں ہے، 10 فیصد خواتین ہوم بیسڈ ورکرز کے طور پر کام کر رہیں ہے۔ افسوس ہے کہ ہماری انڈسٹری سکڑ رہی ہے۔
انھوں نے کہا پنجاب میں 11لاکھ مزدور سوشل سکیورٹی میں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے صرف 6 لاکھ کے پاس کارڈ ہیں۔انھوں نے کہا کہ پنجاب نے مزدور کی کم از کم تنخواہ 32 ہزار کرنے کا اعلان کیا، مزدور کو سرکاری مقرر کردہ کم از کم تنخواہ بھی نہیں ملتی، اگر مزدور کو اس کی اجرت بذریعہ بینک لے تو فائدہ ہوسکتا ہے۔ صرف فیصل آباد میں مزدور متاثرین کی تعداد 6 لاکھ ہے۔
نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا افسوس ہے کہ مزدور کو اس کی محنت کا پھل نہیں مل رہا، ہم نے مزدور کے استحصال کی روش اپنا لی ہے اور اسے وہ بنیادی حقوق بھی نہیں دے رہے جس کی گارنٹی آئین پاکستان دیتا ہے۔انھوں نے کہا کہ مزدور مشین نہیں ، اس سے بہت زیادہ وقت کام لیا جاتا ہے جس سے ان کی زندگی متاثر ہورہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔