- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
نجی اسپتال کے ڈاکٹرز کا آپریشن روم کے بغیر کامیاب سرجری کا شاندار کارنامہ
کراچی: آغا خان یونیورسٹی اسپتال کے ڈاکٹرز نے نوزائیدہ بچے کی ہرنیا کے علاج کیلئے کامیاب بیڈ سائیڈ سرجری کرکے شاندار کارنامہ سرانجام دیا ہے۔
یہ سرجری آپریشن روم کے برعکس نوزائیدہ بچوں کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں ہوئی جو اپنی نوعیت کا پہلا کارنامہ ہے، سرجری کا عمل بچے کے بستر کے کنارے پرانجا م دیا گیا۔
حیدرآباد کے آغا خان میٹرنل اینڈ چائلڈ کیئر سینٹر میں 25 اپریل 2023 کو پیدا ہونے والے بچے کو پیدائش کے فوراً بعد سے سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا اور اس میں پیدائشی ڈایافرامیٹک ہرنیا (CDH) کی تشخیص ہوئی۔ CDH اس وقت ہوتا ہے جب پیٹ کو سینے سے الگ کرنے والا پٹھہ (ڈایافرام) ٹھیک سے بند ہونے میں ناکام ہو جاتا ہے جس سے پیٹ کے اعضاء سینے کے اطراف خالی حصے میں منتقل ہو نے لگتے ہیں، یہ صورتحال پھیپھڑوں اور دل کی نشوونما میں رکاوٹ بن سکتی ہے اور نوزائیدہ بچوں کیلئے ممکنہ طور پر جان لیوا ہے۔
بچے کی تشویشناک حالت کے پیش نظر اسے فوری طور پر کراچی میں آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کے اسٹیڈیم روڈ کیمپس میں منتقل کیا گیا جہاں اسے سانس کی فراہمی کیلئے نلکی لگائی گئی اور نوزائیدہ بچوں کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں داخل کردیا گیا۔ بہترین نگہداشت حاصل کے باوجود اس کی حالت انتہائی نازک تھی اوراس کے CDH کے لیے سرجری ہی واحد حل تھا جس کیلئے ڈاکٹرز کی ٹیم کو ایک منفرد چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔
بچے کی غیرمستحکم حالت نے اسے آپریشن کے کمرے تک لے جانا ناممکن بنا دیا اور اسی کے پیش نظر ایک مختلف طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت تھی، آغا خان یونیورسٹی اسپتال کے ماہرین نے نوزائیدہ بچوں کے انتہائی نگہداشت یونٹ کو ایک ایسے آپریشن تھیٹر میں تبدیل کردیا جو سرجری کیلئے درکار ضروریات اور جراثیم سے پاک ہونے کے تمام تقاضوں کو پورا کرتا تھا۔
آغا خان یونیورسٹی ہسپتال میں بچوں کی سرجری کے سیکشن ہیڈ ڈاکٹر محمد عاقل سومرو کی قیادت میں ٹیم نے 29 اپریل 2023 کو بیڈ سائیڈ سرجری کامیابی کے ساتھ انجام دی۔ دو گھنٹے تک جاری رہنے والا یہ آپریشن بغیر کسی بڑی پیچیدگی کے ختم ہوا، سرجری کے بعد بچے کی سانس بہتر ہونے لگی اورمصنوعی تنفس اور دوائیوں کو بتدریج چھڑانے کے ساتھ اس میں معنی خیز بہتری نظر آئی۔ آخر کار 7 مئی 2023 کو بچے کو ہسپتال سے ڈسچارج کر کے گھر روانہ کر دیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔