- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
وزیراعظم کا آئی ایم ایف سربراہ سے رابطہ، بیل آؤٹ پیکیج کیلیے ڈیڈلاک ختم کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے رابطہ کرکے آئی ایم ایف پروگرام بحالی میں ڈیڈلاک ختم کرنے کیلیے کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔
وزارت خزانہ کے آئی ایم ایف سے گزشتہ 4ماہ سے جاری مذاکرات ابھی تک نتیجہ خیز نہیں ہو سکے جس کے بعد آخری کوشش کے طور پر وزیراعظم نے خود معاملے میں مداخلت کی ہے تاکہ 6.5 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکیج اور فارن فنڈنگ بحال ہو سکے۔
ماضی میں وزیراعظم نے کرسٹالینا جارجیوا کو فون کر کے جائزہ بات چیت شروع کرنے کیلیے مداخلت کی اپیل کی تھی جس کے بعد اس سال فروری میں مذاکرات شروع ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ہماری ٹیم نے آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے کام مکمل کرلیا، اسحاق ڈار
سرکاری ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ وزیراعظم ڈیفالٹ سے بچنے کیلیے آئی ایم ایف کو آخری سہارا سمجھتے ہیں اسی لیے انھوں نے خود رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا، شہباز شریف اور کرسٹالینا میں یہ بات چیت ہفتہ کے روز ہوئی جس کے بعد وزیراعظم نے وزارت خزانہ کو آئندہ بجٹ کی تفصیلات آئی ایم ایف سے شیئر کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزارت خزانہ اس سے پہلے یہ تفصیلات آئی ایم ایف کو بتانے سے گریزاں تھی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے آئی ایم ایف سربراہ کو آگاہ کیا کہ پاکستان نے فروری میں طے پانے والی تمام شرائط پوری کر دی ہیں اس لئے اب اسٹاف لیول معاہدے کا اعلان کر دینا چاہئے۔ آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے نئے بجٹ کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جس کے بعد یہ دونوں رہنماؤں میں یہ اتفاق ہوا کہ پاکستان بجٹ تفصیلات آئی ایم ایف کو فراہم کریگا۔
اس سے قبل وزات خزانہ نے آئی ایم ایف کو یہ تفصیلات اس بنیاد پر دینے سے انکار کردیا تھا کہ نواں جائزہ جولائی تا ستمبر2022 کے عرصے کیلئے ہے اور ایسے میں آئندہ بجٹ کی تفصیلات کا مطالبہ بلاجواز ہے۔ حکومت کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ بجٹ تفصیلات اگر آئی ایم ایف سے طے پانے والے مالیاتی فریم ورک کے مطابق ہوئی تو سٹاف سطح کا معاہدہ ممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے نو مئی جیسے اقدامات کیوجہ سے سرمایہ کار پاکستان نہیں آرہے، وزیراعظم
ابتدائی اطلاعات کے مطابق مجوزہ بجٹ وسیع نوعیت کا حامل ہے اور اس کو آئی ایم ایف کے مطالبے کے مطابق بنانے کیلئے اس میں کٹوتی کی ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مجوزہ بجٹ کو سیاسی ترجیحات کے مطابق بنانے کیلئے سات کمیٹیاں قائم کی ہیں جس میںخواجہ آصف کی سربراہی میں قائم کمیٹی تنخواہوں، پنشن میں اضافے اور سبسڈیز دینے کے حوالے سے تجاویز دیگی۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کو جون تک 6 ارب ڈالر کے قرضوں کا انتظام کرنے کا کہا تھا تاہم پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 3 ارب ڈالر کی یقین دہانیاں حاصل کی ہیں۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے معاملے پر بھی آئی ایم ایف سے اختلافات برقرار ہیں اور عالمی مالیاتی ادارے نے حکومت کے چار سے ساڑھے چار ارب ڈالر خسارے کے نظرثانی تخمینے کو قبول نہیں کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔