مہسا امینی کی زیرحراست موت کی خبر دینے والی صحافی کیخلاف عدالتی کارروائی

ویب ڈیسک  منگل 30 مئ 2023
مھسا امینی کو حجاب درست طریقے سے نہ پہننے پر پولیس نے گرفتار کیا تھا؛ فوٹو: فائل

مھسا امینی کو حجاب درست طریقے سے نہ پہننے پر پولیس نے گرفتار کیا تھا؛ فوٹو: فائل

تہران: ایران میں نوجوان کرد لڑکی مھسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت سے دنیا بھر کو آگاہ کرنے والی خاتون صحافی الہ محمدی کو حکومت کی جانب سے مقدمے کا سامنا ہے۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی ایک عدالت میں خاتون صحافی الہ محمدی کو پیش کیا گیا۔ یہ ان دو خاتون صحافیوں میں سے ایک ہیں جنھیں مھسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کی خبر دینے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

روزنامہ ھم مہین سے وابستہ 36 سالہ اِلہ محمدی کے وکیل نے بتایا کہ مقدمے کی پہلی سماعت بند کمرے میں ہوئی، دلائل سننے کے بعد سماعت ملتوی کردی گئی جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

ان دو صحافیوں کو گزشتہ ستمبر میں ایران کے صوبہ کردستان میں مھسا امینی کے جنازے کی کوریج کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور پہلی بار وکیل تک رسائی دی گئی۔

یاد رہے کہ مھسا امینی کو حجاب درست طریقے سے نہ پہننے پر پولیس نے گرفتار کیا تھا اور تھانے میں ان کی طبیعت بگڑ گئی۔ اسپتال میں ایک دن زیر علاج رہنے کے بعد وہ اتقال کرگئی تھیں۔

مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کی خبر کے بعد سے نہ صرف ملک میں بلکہ دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ ایران میں ان مظاہروں میں 500 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

مظاہرے میں شامل کئی افراد اب بھی قید ہیں اور 5 سے زائد مظاہرین کو پھانسی دی جا چکی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔