ق لیگ کی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستیں خارج کرنے کی استدعا

آزادعدلیہ کا مطلب ہر جج کی بغیر پابندی،دباؤ اور مداخلت کے فرائض کی انجام دہی ہے، ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی بڑھے گی، مؤقف


ویب ڈیسک June 01, 2023
(فوٹو: فائل)

پاکستان مسلم لیگ ق نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کردی۔

عدالت عظمیٰ میں مسلم لیگ ق کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی میں کمی نہیں اضافہ ہوگا۔ ملک میں چلنے والی وکلا تحریک کے بعد ریفارمز کے موقع کو گنوا دیا گیا۔ ایکٹ کا سیکشن 4 سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو وسیع کرتا ہے۔

جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ ایکٹ کا سیکشن 3 عدلیہ کے 184(3) کے اختیار کے استعمال کو کم نہیں کرتا۔ سیکشن 3 چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کے اختیار کے بے ترتیب استعمال کو سینئر ججز کے ساتھ مل کر استعمال کا کہتا ہے۔ کمیٹی کی جانب سے مقدمات کو مقرر کرنا اور از خود نوٹس کے اختیارات کے استعمال سے عوام کا اعتماد بڑھے گا۔

پاکستان م سلم لیگ ق کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابقہ چیف جسٹسز افتخار چوہدری ،گلزار احمد، ثاقب نثار کی جانب سے اختیارات کا متحرک استعمال کیا گیا۔ چیف جسٹس کے اختیارات کے استعمال کے نتائج اسٹیل مل ،پی کے ایل آئی اور نسلہ ٹاور کی صورت میں سامنے آئے۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ جیسی قانون سازی سے ایسے نتائج سے بچا جا سکتا تھا۔ آزاد عدلیہ کا مطلب ہر جج کی بغیر پابندی،دباؤ اور مداخلت کے فرائض کی انجام دہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں