کے پی حکومت کا ضم قبائلی علاقوں کو مزید 2 سال ٹیکس چھوٹ دینے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 10 جون 2023
بجٹ کا حجم 550 سے600 ارب رہنے کا امکان ہے

بجٹ کا حجم 550 سے600 ارب رہنے کا امکان ہے

 پشاور: مشیر خزانہ کے پی حمایت اللہ نے کہا ہے کہ حکومت نے صوبے میں ضم قبائلی علاقہ جات (سابقہ فاٹا )کے لیے ٹیکسوں میں چھوٹ کو مزید 2 سال تک توسیع دینے کافیصلہ کرلیا۔

مشیر خزانہ نے پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ سابقہ فاٹا کے ساتھ صوبہ کے زیر انتظام سابقہ قبائلی علاقہ جات (پاٹا،ملاکنڈڈویژن)کو بھی دو سال تک مزید چھوٹ حاصل ہوگی ، صوبائی حکومت نے اگلے مالی سال 2023-24ءکے بجٹ کی تیاری مکمل کرلی۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کا حجم 550 سے600 ارب رہنے کا امکان ہے۔ اگلے مالی سال کے چار ماہ کا بجٹ پیش کیاجائے گا، تاہم پورے سال کے بجٹ کی بھی تیاری کرلی ہے، چار ماہ کے بعد بھی نئی حکومت نہ آنے کی صورت میں بجٹ کے حوالے سے مسئلہ پیش نہیں آئےگا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 سے20 فیصد اضافہ پر غور کیا جارہا ہے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ اگلے مالی سال کے لیے 268 ارب کے ترقیاتی پروگرام کا امکان ہے،صوبائی اے ڈی پی کا حجم 130 ارب ہوگا، ضم اضلاع کے لیے 55 ارب ،بندوبستی اضلاع کی تحصیلوں کے لیے 26 جبکہ ضم اضلاع کی تحصیلوں کے لیے10 ارب کے ترقیاتی فنڈز مختص کیے جارہے ہیں۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس لگے گا نہ ہی کوئی نیا ترقیاتی منصوبہ شامل ہوگا، صوبے کو اگلے مالی سال کے دوران مرکز سے 876 ارب روپے ملنے کا امکان ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے فنڈز فراہمی بھی برقرار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ کو اگلے مالی سال کے دوران اپنے وسائل سے 85 ارب کی آمدنی کا امکان ہے ، صوبہ کے بجٹ کا 30 فیصد حصہ تعلیم ،20 فیصد صحت ،20 فیصد پنشن وقرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوتا ہے ، امن وامان پر بجٹ کا 10 فیصد حصہ خرچ کیاجاتا ہے ، بقایا20 فیصد حصہ دیگر تمام محکموں پر خرچ کیاجاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔