- پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، وزیر اعظم
- عرب ممالک کا سربراہی اجلاس، فلسطین میں جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ
- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- ’فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی‘: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دلائل مکمل
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
- سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
- کشتی کو چھپانے کیلئے باڑ لگانے کی ہدایت، شہری کا انوکھا طریقہ
- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
سرکس میں خطرناک جانوروں کے کرتب، وائلڈ لائف حکام خاموش
لاہور: شہر میں ایک سرکس کے اندر جنگلی جانوروں کو انتہائی گندے ماحول اور تنگ پنجروں میں رکھے جانے جبکہ افریقن شیروں سمیت دیگر جانوروں کو کھیل تماشے میں استعمال کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے لیکن پنجاب وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
جوہر ٹاؤن میں لکی ایرانی کے نام سے گزشتہ کئی روز سے سرکس سجائی گئی ہے جہاں منی زو کے نام سے نایاب جنگلی جانوروں کو انتہائی تنگ پنجروں اور گندے ماحول میں رکھا گیا ہے جبکہ افریقن شیروں، گھوڑوں سمیت دیگر جانوروں کے بھی خطرناک کرتب دکھائے جاتے ہیں۔
پنجاب وائلڈ لائف قوانین کے تحت جنگلی جانوروں کو کھیل تماشوں کے لیے استعمال کرنے پر پابندی ہے جبکہ جنگلی جانوروں کو منی زو میں رکھنے کے لیے بھی مقررہ سائز کے مطابق پنجرے بنانا اور دیگرسہولتیں فراہم کرنا ضروری ہے لیکن یہاں پنجروں میں جانوروں کو بھوکا پیاسا رکھا گیا ہے۔
جانوروں کے حقوق کی کارکن عافیہ خان کا کہنا ہے کہ شہر کے اہم علاقے میں خطرناک جنگلی جانوروں کو کھیل تماشے میں استعمال کرنا اور ان کے کرتب دکھانا انتہائی خطرناک ہے۔ یہ جنگلی جانوروں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں شیخوپورہ میں سرکس کے چار شیر پنجروں سے نکل گئے تھے جنہیں بڑی مشکل سے دوبارہ پکڑا گیا۔
پنجاب وائلڈ لائف کے ڈپٹی ڈائریکٹر و فوکل پرسن مدثر حسن کا کہنا ہے کہ پنجاب وائلڈ لائف ایکٹ میں سرکس بنانے کی تو اجازت ہے وہاں کون سے جانور رکھے جا سکتے ہیں اس حوالے سے ابھی رولز نہیں بن سکیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت تحفظ شدہ جانوروں اور پرندوں کو کھیل تماشے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر جانوروں کو بھوکا پیاسا رکھا جاتا ہے یا ان کے پنجرے تنگ ہیں تو اس حوالے سے محکمہ انسداد بے رحمی حیوانات کے پاس کارروائی کا اختیار ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔