توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے امریکا

امریکا نے 4 ہزار میگا واٹ بجلی کے لیے پاکستان کی مدد کی جس سے لاکھوں گھر مستفید ہو رہے ہیں، میتھیو ملر


ویب ڈیسک March 28, 2024
امریکا نے 4 ہزار میگا واٹ بجلی کے لیے پاکستان کی مدد کی جس سے لاکھوں گھر مستفید ہو رہے ہیں، میتھیو ملر (فوٹو: فائل)

گزشتہ روز پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی کھل کر مخالفت کے بعد اب امریکا نے کہا ہے کہ توانائی میں کمی کے بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مدد کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کی پریس بریفنگ میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ امریکا ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبوں پر پاکستان کو ممکنہ پابندیوں سے خبردار کرچکا ہے جب کہ دوسری طرف خود امریکا نے غیر نیٹو اتحادی ملک قطر کے ساتھ توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے معاہدہ کیا ہے۔

صحافی نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ امریکا نے اپنے غیر نیٹو اتحادی ملک پاکستان کو توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے اکیلا چھوڑ دیا ہے حالانکہ پاکستان کئی جگہوں پر امریکا کا زبردست اتحادی رہا ہے لیکن کیا پھر بھی امریکا ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے کی وجہ سے پاکستان پر 18 بلین ڈالر کا جرمانہ ہوسکتا ہے؟

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جواب میں کہا کہ پاکستان کی توانائی کی کمی کے بحران سے نمٹنے میں مدد کرنا امریکا کی ترجیحات میں شامل ہے۔ ہم نے پاکستان میں تقریباً 4 ہزار میگاواٹ توانائی کی صلاحیت کے اضافے میں مدد کی ہے۔

ترجمان میتھیو ملر نے مزید بتایا کہ ہمارے ان منصوبوں نے پاکستان کی بجلی کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے جس سے پاکستان میں آج لاکھوں گھروں کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔

یہ خبر پڑھیں : پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی حمایت نہیں کرتے؛ امریکا

مزید برآں امریکا پاکستان گرین الائنس جو دونوں ممالک کے درمیان ایک تبدیلی کا اقدام ہے، ہم آج کے انتہائی اہم ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے صاف پانی، ماحول دوست جدید زراعت کا نظام، اور قابل تجدید توانائی پر مل کر کام کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز کی پریس بریفنگ میں میتھیو ملر اور اس سے قبل ڈونلڈ لو نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے کسی بھی معاہدے سے قبل کسی بھی ملک کو امریکی پابندیوں کی زد میں آنے کے خدشے پر بھی غور کرنا چاہیے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں