سیارہ زحل کی طرح 466 ملین سال پہلے زمین کے بھی مکنہ طور پر حلقے موجود تھے۔
جریدے ارتھ اینڈ پلینیٹری سائنس لیٹرز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ حلقے Ordovician دور کے دوران موجود تھے جب زمین کی ساخت اور پلیٹ ٹیکٹونکس میں شہاب ثاقب کے ٹکرانے کے بعد نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔
محققین نے اپنے مفروضے کی بنیاد تقریباً دو درجن امپیکٹ کریٹرز کے مقامات پر رکھی ہے جو سب زمین کے خط استوا کے 30 ڈگری کے اندر ہیں۔
مطالعے نے ظاہر کیا کہ یہ اشارہ کرتا ہے کہ یہ سہابی پتھر سیارے کے گرد حلقے سے برسے ہوں گے۔
آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں موناش یونیورسٹی میں ماہر ارضیات اور زمین اور سیاروں کے سائنس کے پروفیسر اینڈریو ٹامکنز نے کہا کہ خط استوا کے نسبتاً قریب 21 گڑھوں کا ہونا اعداد و شمار کے لحاظ سے غیر معمولی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ان شہابوں کو تصادفی (randomly) گرنا چاہیے ۔