الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رکن قومی اسمبلی عبدالطیف چترالی کو نااہل قرار دیتے ہوئے نشست خالی ہونے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
عبدالطیف چترالی کیخلاف نااہلی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف الیکشن کمشنر نے سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے سماعت کی، عبدالطیف چترالی کے وکیل کمیشن میں پیش ہوئے۔
ممبر خیبر پختوانخوا نے کہا کہ آئین میں واضح ہے کہ دوسال سے زائد سزا پرممبر نااہل ہوگا، ڈی جی لاء کمیشن نے کہا کہ کمیشن کو سزایافتہ کیخلاف درخواستیں سنے کی ضرورت نہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپکا مطلب کے انکے خلاف ریفرنس یا درخواست سنے کی ضرورت نہیں؟ اس کا مطلب کے کمیشن کو موصول فیصلے پر عملدرآمد کرنا ہے۔
وکیل عبدالطیف چترالی نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو آئین نوے دن کا وقت ہی نہ دیتا، کمیشن کے پاس کوئی چیز براہ راست نہیں آسکتی ہے، کیا آپکو ہائیکورٹ نے براہ راست نااہلی کا حکم دیا ہے؟آپ کو صرف نااہلی کے لئے اسپیکر آگاہ کرسکتا ہے، اسپیکر نے ابتدائی تیس دنوں میں ہمیں سنا ہے تب آپکو ارسال کرے گا۔
وکیل عبدالطیف چترالی نے کہا کہ ہمیں جو نوٹس ملے اس میں کسی آرٹیکل کا کوئی ذکر نہیں تھا، ایسا نہیں ہے کہ سزا دی اور میں گیا، کمیشن نے چیک کرنا ہے کہ کیا کوئی اس جرم کیا کہ میں نااہلی کے آرٹیکل میں آرہاہوں یا نہیں، فیصلے کے بعد طے کرنا ہے کہ آیا میں آرٹیکل63جی اور ایچ میں آتا بھی ہوں یا نہیں، آپ فیصلہ پڑھیں، پھر سنیں کہ ترسٹھ ایچ اور جی میں آتاہوں یا نہیں۔
ممبر پنجاب نے کہا کہ آئین نے کمیشن کو پاور دی ہے کہ وہ اسپکرریفرنس پر فیصلہ کرے، سماعت کے دروان وکیل عبدالطیف چترالی نے بانی پی ٹی آئی نااہلی کیس کا ریفرنس کا حوالہ سکندر سلطان راجہ کے نام سے دیا، الیکشن کمیشن سماعت کے دوران قہقہے لگ گئے۔
چیف الیکشن کمشنر نے مکالمہ کیا کہ پہلے مجھ ایم این اے یا سینیٹر تو بنائیں۔
الیکشن کمیشن نے عبدالطیف چترالی کی نااہلی کیخلاف دارخوستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آج شام تک ہم فیصلہ کردیں گے۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے عبدالطیف چترالی کی درخواست مسترد کردی اور این اے 1 چترال کی نشست خالی قرار دے دی۔ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا۔
واضح رہے کہ رکن قومی اسمبلی عبدالطیف چترالی کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے کیس میں 10 سال کی سزا سنائی تھی۔