سپریم کورٹ کا پولیس کو مذہب کی تبدیلی، پسند کی شادی کرنےوالی لڑکی اور فیملی کو تحفظ دینے کا حکم

چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے مذہب کی تبدیلی اور پسند کی شادی سے متعلق درخواست کی سماعت کی


ویب ڈیسک August 07, 2025

سپریم کورٹ نے پولیس کو مذہب کی تبدیلی اور پسند کی شادی کرنے والی لڑکی اور فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیدیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کےبروبرو مذہب کی تبدیلی اور پسند کی شادی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

سپریم کورٹ کے حکم پر لڑکی بینش پیش ہوئی، عدالت نے لڑکی کو روسٹرم پر طلب کرلیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ آپ نے اپنی پسند سے شادی کی ہے؟ لڑکی نے کہا کہ میں نے اپنی پسند سے شادی کی ہے، مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ابھی آپ کا بیان ریکارڈ کروالیں؟ آپ کی عمر کیا تھی جب آپ نے شادی کی؟ لڑکی نے کہا کہ شادی کے وقت میری عمر 28 برس تھی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے والد کا کہنا ہے کہ دباؤ کے تحت زبردستی آپ کا مذہب تبدیل کروایا گیا، لڑکی نے جواب دیا کہ میں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا ہے، میں اپنے شوہر کے ساتھ خوش ہوں، والد کیس کرتے رہتے ہیں، دھمکیاں دیتے ہیں۔

چیف جسٹس یحی آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اب کچھ نہیں ہوگا کوئی دھمکیاں نہیں دے گا۔

عدالت عظمی نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیدی۔ عدالت نے پولیس کو لڑکی اور فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیدیا۔

پسند کی شادی اور مذہب کی تبدیلی سے متعلق عدالت نے بینش اور روما کے دستخط شدہ بیانات والد کے حوالے کئے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ بچیوں کے بیانات موجود ہیں آپ پڑھ لیں، آپ کی بیٹی نے بیان دیا کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔ ایسے ایشوز عدالت میں نہیں لانے چاہیئے۔ ایسے معاملے میں قانونی چارہ جوئی نا کیا کریں یہ بری بات ہے۔

والد نے کہا کہ عدالت میری بات تو سن لے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہم اگر آپ کو سنیں گے تو پھر ہمیں کچھ اور بھی کرنا پڑے گا، جو ہم نہیں چاہتے۔ جب بچوں کی خاص عمر ہوجائے تو وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔ آپ ان کی بیٹیاں ہیں، انہوں نے کیس کیا اسکا مطلب یہ نہیں کہ رابطہ منقطع کردیا جائے۔ جو ہوگیا سو ہوگیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ بچوں کے نانا ہیں، مل بیٹھ کر سوچیں۔ آپ کے والد چاہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ کوئی زبردستی نا ہو اور آپ خوش رہیں، اگر والد کو پتہ ہو کہ بچے خوش ہیں تو وہ کبھی ایسا نہیں چاہے گا۔

عدالت نے رجسٹرار کے کمرے میں والد اور بیٹیوں کی ملاقات کروانے کی ہدایت کردی، عدالت نے وکیل درخواستگزار کی جانب سے درخواست واپس لینے پر نمٹادی۔

مقبول خبریں