
لندن/اسٹراسبرگ: عالمی رہنماؤں کے گروپ دی ایلڈرز نے پہلی بار واضح طور پر کہا ہے کہ غزہ میں "نسل کشی" جاری ہے اور اسرائیل کی جانب سے انسانی ہمدردی کی امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے سے "انسانی ساختہ قحط" پیدا ہو چکا ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب وفد نے مصر کی سرحدی چوکیوں کا دورہ کیا۔
یہ گروپ 2007 میں جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا نے قائم کیا تھا۔ وفد میں نیوزی لینڈ کی سابق وزیراعظم ہیلن کلارک اور آئرلینڈ کی سابق صدر و اقوام متحدہ کی سابق انسانی حقوق کمشنر مریم رابنسن شامل تھیں۔
ہیلن کلارک نے کہا کہ رفح سرحدی گزرگاہ کو فوری کھولا جائے تاکہ امداد پہنچائی جا سکے، کیونکہ غزہ میں نئی مائیں اور نومولود بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں اور صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے۔
مریم رابنسن نے کہا کہ عالمی رہنماؤں کے پاس اختیار اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالیں تاکہ "ان جرائم کو روکا جا سکے"۔
دوسری جانب یورپ کی کونسل نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ایسے ہتھیاروں کی فروخت بند کریں جنہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یورپی کمشنر برائے انسانی حقوق مائیکل او فلیہرتی نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے اور متاثرین کو امداد پہنچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جانے چاہئیں، اور یرغمالیوں کی فوری رہائی کو یقینی بنایا جائے۔