
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما او رکن قومی اسمبلی اسد قیصر نے حکومتی اقدامات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم قائد اعظم کے پاکستان کو واپس لینے کی کوشش کریں گے اور 14 اگست کو حقیقی آزادی کے دن کے طور پر منائیں گے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن رکن اسد قیصر نے نکتہ اعتراض میں کہا کہ 14 اگست کو پاکستان بنا، قائداعظم نے اپنی قوم جو پاکستان دیا یہ وہ پاکستان نہیں ہے، ہم 14 اگست کو جشن آزادی منائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم قائداعظم کے پاکستان کو واپس لینے کی کوشش کریں گے، ہم 14 اگست کو حقیقی آزادی کے دن کے طور پر منائیں گے، 14 اگست کو جشن پاکستان کے لیے نکلنا ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ اس وقت خیبرپختونخوا (کےپی) میں آپریشن پر بات کرنا چاہتا ہوں، آج نیا قانون بن گیا ہے کہ 3 ماہ تک کسی شخص کو گرفتار رکھا جاسکتا ہے، جو بھی قانون بنتا ہے پی ٹی آئی کے خلاف استعمال کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون سازی کی ہم مذمت کرتے ہیں، کیا اس طرح کی قانون سازی بھٹو کے دیے آئین کے مطابق کی جاسکتی ہے، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے اقتدار کے لیے بھٹو کا دیا قانون اپنے ہاتھوں سے ختم کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی دہشت گرد کو اجازت نہیں دیتے کہ وہ ہماری سرزمین استعمال کرے، باجوڑ میں آپریشن شروع ہوچکا ہے، بتائیں بارڈر کس کے پاس ہے، یہ آپریشنز خیبرپختونخوا کی معدنیات پر قبضے کے لیے ہو رہے ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کریں، سرحدی علاقوں سے کیسے دہشت گرد آجاتے ہیں، جو آپریشن ہو رہا ہے وفاقی حکومت کر رہی ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران اسد قیصر نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ افغان پالیسی پر نظر ثانی کریں، ہمارا این ایف سی شیئر 19 فیصد دیا جائے، ایک ہزار ارب روپے سابق فاٹا کو دینے کا وعدہ پورا کریں اور آپریشن فوری بند کیا جائے۔
وفاقی وزیر امیر مقام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کہہ رہے ہیں کہ آپریشن ان کی مرضی سے ہو رہا ہے، وزیر اعلیٰ ٹارگٹڈ آپریشن ان کی مرضی سے ہونے کی بات کررہے ہیں۔
امیرمقام نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کہیں کہ آپریشن ان کی مرضی سے نہیں ہو رہا ہے، جب وزیر اعلیٰ آپریشن سے متفق ہیں تو یہاں ایسی باتیں کیوں کی جارہی ہیں۔