
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) خیبرپختونخوا نے پشاور میں داعش کا نیٹ ورک ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ خصوصی ٹیم نے دہشت گردی کے واقعات میں بٹ کوائن کرنسی استعمال ہونے کا سراغ لگا لیا ہے۔
سی ٹی ڈی نے بیان میں کہا کہ پشاور میں وارسک روڈ، متنی، سربند، چمکنی سمیت دہشت گردی کے بڑے کیسز ٹریس کرلیے گئے ہیں، جس میں ڈی ایس پی سردار حسین، مفتی منیر شاکر پر دھماکے اور وارسک روڈ پر پولیس وینز کو تھرمل ٹیکنالوجی سے نشانہ بنانے والے دہشت گرد گروہ بھی شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ سی ٹی ڈی خیبر پختونخوا نے حالیہ برسوں میں اپنی عملی استعداد میں نمایاں اضافہ کرتے ہوئے خصوصی یونٹس قائم کر دیے، اہلکاروں کو بہتر سہولیات فراہم کیں اور جدید تربیتی پروگرام متعارف کرائے جس کے نتیجے میں دہشت گردی کے بدلتے خطرات سے نمٹنے اور پیچیدہ مقدمات حل کرنے کی صلاحیت میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ سی ٹی ڈی پشاور نے مفتی منیر شاکر کے قتل کیس کو حل کرتے ہوئے ملوث گروہ کی نشان دہی کی، پشاور کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے 18 وارداتوں میں ملوث نیٹ ورک کو توڑا، بھاری مقدار میں اسلحہ، بارود اور آئی ای ڈیز برآمد کیں، علما کے قتل میں ملوث گروہ کی نشان دہی کی اور 11 مئی 2025 کے خودکش حملے کے ذمہ دار داعش خراسان نیٹ ورک کو ختم کیا۔
ایکسپریس نیوز کو ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سی ٹی ڈی شوکت عباس نے بتایا کہ گزشتہ دو برسوں میں بڑے اہداف حاصل کیے گئے ہیں اور اب تکنیکی سپورٹ، تفتیش، انٹیلی جنس اور سزاؤں کے حوالے سے نئی تکنیک پر کام جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سی ٹی ڈی نے اینٹی سائبر کرائم سیلز اور مدارس مانیٹرنگ سیلز قائم کیے ہیں، جب کہ ضم شدہ اضلاع اور سیٹلڈ ایریاز کے لیے اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی بھی خریدی جا رہی ہے۔
انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا اختر حامد نے بتایا کہ ہائی ویز پر غیر قانونی چیک پوسٹیں قائم کرنے والے گروپس کی نشان دہی کر کے ان کا خاتمہ کر دیا گیا ہے اور سی ٹی ڈی کی جنوبی اضلاع میں وسیع کارروائیوں کے نتیجے میں متعدد گروپس کا نیٹ ورک توڑ دیا گیا ہے۔