پشاور:
مون سون سسٹم کے زیر اثر پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی جبکہ سوات پھر سے سلاب کی زد میں آگیا، بالائی علاقوں کی رابطہ سڑکیں بھی بہہ گئیں۔
پشاور اور نواح میں موسلادھار بارش سے شہر تالاب کا منظر پیش کرنے لگا، جگہ جگہ پانی کھڑا ہوگیا اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ سڑکیں اور گلیاں بھی تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔
تیز بارش سے ٹریفک کی روانی میں بھی خلل آیا جبکہ اسکول اور دفاتر جانے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ بارش سے پشاور میں گرمی کا زور بھی ٹوٹ گیا۔
ریسکیو 1122 پشاور نے حالیہ بارشوں کے پیش نظر اپنی ٹیمیں نشتر آباد، گلبہار، کوہاٹ روڈ، یونیورسٹی روڈ، پریس کلب روڈ اور حیات آباد سمیت مختلف مقامات پر تعینات کر دی ہیں۔
اس وقت 70 سے زائد اہلکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جن کے ساتھ، 8 ایمبولینسز، 2 ڈیزاسٹر گاڑیاں، 6 ڈی واٹرنگ پمپس بھی آپریشن میں شامل ہیں۔
ریسکیو 1122 کی ڈیزاسٹر ٹیم شہر کے مختلف علاقوں میں مسلسل پٹرولنگ کر رہی ہے تاکہ بارش کے باعث سڑکوں پر جمع پانی کو بروقت نکالا جا سکے۔ ٹیمیں پانی میں پھنسے شہریوں اور گاڑیوں کو بھی بحفاظت نکالنے میں مصروف ہیں۔
نوشہرہ
نوشہرہ کی تحصیل پبی چوکی ممریز کے مقام پر طوفانی بارش سے کمرے کی چھت گرنے سے میاں بیوی جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں زوجہ اسد عمر 24 سال اور اسد عمر 29 سال شامل ہے۔
مردان
مردان کی تحصیل تخت بھائی میں بارش کا پانی سڑکوں اور گلی کوچوں میں بہنے لگا، نددی نالیوں میں طغیانی سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔
صوابی
صوابی میں بھی بارش کا سلسلہ جاری ہے جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔
صوابی کے دور افتادہ پہاڑی علاقے گدون امازئی میں مکانات گرنے سے کئی افراد زخمی ہوگئے، ریسکیو کی ایمبولینس گاڑیاں اور ٹیمیں جائے وقوعہ پر روانہ ہوگئیں۔ گدون آمازئی کے مختلف علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی۔
کرنل شیر خوڑ میں ڈوبنے کی اطلاع پر ریسکیو 1122 کی غوطہ خوروں کی ٹیم روانہ کر دی گئی۔
موضع گندف میں سیلابی ریلہ داخل ہوگیا جہاں بچے چھتوں پر چڑھ کر مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔ ریسکیو 1122 صوابی کی ٹیمیں متاثرہ مقامات کی جانب روانہ کر دی گئیں۔
صوابی میں بارش سے مختلف حادثات کے باعث 10 خوایتن زخمی ہوگئیں۔
دیر
دیر کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کے سبب ندی نالیوں میں طغیانی آگئی۔ دریائے پنجکوڑہ میں پانی کی سطح بلند ہوگئی۔
بارش سے بالائی علاقوں کی رابطہ سڑکیں بہہ گئیں جبکہ جی ٹی روڈ پر جگہ جگہ لینڈ سلائیڈنگ سے ٹریفک کے نظام میں خلل آ رہا ہے، بارش کی وجہ سے بجلی بھی غائب ہے۔
سوات
مینگورہ شہر میں بارش کا سلسلہ پھر سے شروع ہوگیا جس کے باعث سیلاب زدگان اور امدادی کارروائیاں متاثر ہوگئیں، ندی نالوں میں طغیانی آنے کا خدشہ ہے۔
مرکزی شہر مینگورہ ایک بار پھر سیلابی ریلے کی زد میں آگیا، نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا جبکہ بعض مقامات پر سڑکیں بھی ڈوب گئیں۔
ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کی جانب سے مسلسل اعلانات کیے جا رہے ہیں۔ ریسکیو اور ضلعی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ شہری فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
امدادی ٹیموں نے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو نکالنے کے لیے کارروائیاں شروع کردی ہیں تاہم پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں۔
طبی امداد روانہ
ترجمان وزارت صحت کے مطابق این ڈی ایم اے کی درخواست پر وزارت صحت کی جانب سے گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرین کے لیے طبی امداد روانہ کر دیا گیا، سامان سی ون 30 طیارے کے ذریعے متاثرہ علاقوں کی جانب بھیجا گیا ہے۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ وزارت صحت متاثرینِ سیلاب کو ہنگامی طبی امداد کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے، موجودہ ناگہانی صورتحال پر قابو پانے کے لیے وزارت صحت این ڈی ایم اے اور صوبائی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
پاک فوج ریسکیو آپریشن
پاک فوج کا بونیر، سوات، شانگلہ اور باجوڑ میں فلڈ ریلیف آپریشن چوتھے روز بھی جاری ہے۔ زیادہ تر متاثرہ علاقوں میں آج صبح سے جاری شدید بارش کے باوجود ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز میں سیلاب زدگان کو راشن اور دیگر سامان مہیا کیا جا رہا ہے جبکہ سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل بھی کیا جا رہا ہے۔ پاک فوج کی کور آف انجینئرز کے دستے راستوں کو کھولنے اور ملبے کو ہٹانے میں مصروف ہیں۔
کور آف انجینئرز کی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم (USAR) بھی ملبے سے زخمیوں اور لاشوں کو ڈھونڈنے میں مصروف ہے۔ پاک فوج کے ڈاکٹرز متاثرہ علاقوں میں کیمپس لگا کے مریضوں کے مفت علاج میں مصروف ہیں۔
تمام متاثرہ افراد کو بحفاظت ریسکیو کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے تک آپریشن جاری رہے گا۔