اسکاٹ لینڈ میں ایک 17 سالہ نوجوان کو مسجد پر دہشتگرد حملے کی منصوبہ بندی کرنے پر ہائی کورٹ گلاسگو نے 10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ سزا مکمل ہونے کے بعد ملزم کو مزید 8 سال تک سخت نگرانی میں رکھا جائے گا۔
جج لارڈ آرتھر سن نے فیصلے میں ریمارکس دیے کہ ملزم نے "انتہائی شیطانی اور خطرناک منصوبہ" تیار کیا تھا۔ قانونی تقاضوں کے باعث نوجوان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔
عدالتی کارروائی میں انکشاف ہوا کہ ملزم 13 سال کی عمر سے ہی سوشل میڈیا کے ذریعے انتہا پسندی کا شکار ہوا۔ اس کے موبائل فون سے ہٹلر، موسولینی اور ناروے میں دہشتگرد حملے کرنے والے اینڈرز بریوک جیسے انتہا پسندوں کی فہرست بھی برآمد ہوئی۔
پراسیکیوشن کے مطابق ملزم مسجد پر حملہ کرنے کے بعد نمازیوں کو آگ لگانے کا منصوبہ رکھتا تھا۔ برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے اسے جنوری میں انورکلائیڈ مسلم سینٹر کے باہر گرفتار کیا تھا۔
گرفتاری کے وقت اس کے قبضے سے ایک جرمن ساختہ ایئر پستول، گولیاں، کارتوس اور ایروسول کین برآمد کیے گئے۔ تفتیش میں یہ بھی معلوم ہوا کہ اس نے امام مسجد کو دھوکے سے یہ باور کرایا کہ وہ اسلام قبول کرنا چاہتا ہے، تاکہ مسجد تک آسان رسائی حاصل کر سکے۔