وزیراعظم کا تیانجن سے پورٹس تجارت بڑھانے کی خواہش، چینی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت

پاکستانی بندرگاہوں اور چین کے  تیانجن پورٹ درمیان تعاون اور تجارت کو وسعت دینا چاہتے ہیں، وزیراعظم


ویب ڈیسک September 01, 2025
فوٹو پی آئی ڈی

وزیراعظم شہباز شریف نے چین کی کمپنیوں کو خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کیلیے سرمایہ کاری کی پیش کش کرتے ہوئے بذریعہ پورٹ تجارت بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق شہباز شریف سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ تیانجن کے اسٹینڈنگ ممبر اور تیانجن -بنہائی نیوء ایریا کے پارٹی سیکرٹری لیون ماؤ جن کی وفد کے ساتھ ملاقات ہوئی۔

دوران ملاقات وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی دنیا بھر میں ایک نمایاں اور منفرد مقام رکھتی ہے جبکہ دونوں ممالک ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں چین نے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے، پاک - چین اقتصادی راہداری نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کی ترقی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے حوالے سے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری کے فیز 2 میں اسمارٹ سٹیز، زرعی صنعت کے حوالے سے تعاون اور نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی انڈسٹری پر خاص توجہ مرکوز کی جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کی زیر قیادت تیانجن کی ترقی دیکھ کر انتہائی خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے تیانجن-بنہائی نیو ایریا اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعاون اور تجارت بڑھانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کراچی پورٹ، بن قاسم پورٹ اور گوادر پورٹ اور چین کے تیانجن پورٹ درمیان تعاون اور تجارت کو وسعت دینا چاہتے ہیں، پورٹ ہینڈلنگ اور پورٹ آپریشنز کے معاملات کے حوالے سے تیانجن-بنہائی نیو ایریا کی مہارت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے حوالے سے چینی کمپنیوں کو خوش آمدید کہتے ہیں جبکہ فارماسیوٹیکل ، بائیو میڈیسن اور جانوروں کی ویکسین کے حوالے سے تیانجن-بنہائی نیو ایریا کی صنعت سے تعاون بڑھانے کے خواہاں بھی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان نے پچھلے ڈیڑھ سال میں معاشی اصلاحات میں نمایاں سنگ میل عبور کیے ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ڈیجیٹائزیشن ، نئی قومی اقتصادی پالیسی اور آئی ٹی سے متعلق اقدامات کے فروغ سمیت کئی دیگر اصلاحات کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔

وزیراعظم نے تیانجن سے صنعتی و اقتصادی شعبے سے وابستہ نمایاں افراد کے وفد کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔

اس موقع پر تیانجن -بنہائی نیو ایریا کے پارٹی سیکرٹری لیون ماؤ جن کی جانب سے تیانجن-بنہائی نیوء ایریا کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ جس میں بتایا گیا کہ انٹیلی جینٹ ٹیکنالوجی، گرین پیٹرو کیمیکل، آٹو موٹو انڈسٹری ، بائیو میڈیسن ، نیوء انرجی ، ایرو اسپیس ، کولڈ چین اسٹوریج ، ڈیپ-سی مائننگ ، جین تھراپی سمیت کئی دیگر شعبوں کی صنعتیں موجود ہیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان اور تیانجن کے درمیان کھاد ، فارماسیوٹیکل ، ٹائرز ، معدنیات اور فشریز کی تجارت ہوتی ہے جبکہ تیانجن-بنہائی نیوء ایریا پاکستان کے ساتھ تجارت خصوصاً ای-کامرس کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔

بریفنگ میں حکام نے بتایا کہ تیانجن-بنہائی نیوء ایریا کے کاروباروں اور صنعتوں کو پاکستان تک پھیلانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

ملاقات میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی ، پاکستان میں تعینات چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ، چین میں تعینات پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران بھی موجود تھے۔

وزیراعظم کا تیانجن میں منعقدہ ایس سی او (پلس) سے خطاب

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چین کے شہر تیانجن میں منعقدہ ایس سی او (پلس) سے خطاب میں صدر شی جن پنگ کے گلوبل گورننس انیشیٹو (GGI) کے اجراء کے تاریخی اعلان کی تعریف کی اور GGI کی حمایت کے لیے پاکستان کے عزم کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ گلوبل گورننس انیشیٹو ایک مضبوط کثیرالجہتی نظام کی طرف ایک تاریخی قدم ہے، گلوبل گورننس انیشیٹو، اقوام متحدہ کے چارٹر کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، یہ اقدام عالمی گورننس سسٹم کو ترقی پذیر ممالک کی ضروریات سے ہم آہنگ بنانے میں معاون ثابت ہوگا، گلوبل گورننس انیشیٹو کرہ ارض کو درپیش جدید چیلنجز سے نمٹنے میں مدد گار بنے گا، پاکستان اس اقدام میں فعال طور پر حصہ لینے کیلئے گہری دلچسپی رکھتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد پر چینی صدر عزت مآب شی جنپنگ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،  تیانجن اعلامیہ قابل تعریف ہے، پُرامید ہیں کہ اس سے خطے میں امن اور خوشحالی کے مشترکہ مقصد کو فروغ ملے گا، امن، ترقی اور روابط کے فروغ کے ساتھ ایس سی او کے چارٹر اور "شنگھائی سپرٹ" میں درج سنہری اصولوں کو برقرار رکھنے کیلئے پاکستان پر عزم ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ موسمیاتی بحران میں مشترکہ ذمہ داری مزید اہمیت اختیار کر گئی ہے، پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی آفات کا مسلسل سامنا ہے، یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ ماحول دشمن گیسوں کے عالمی اخراج میں پاکستان اور اس جیسے دیگر ترقی پذیر ممالک کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، عالمی قیادت کو ترقی پذیر ممالک کا بوجھ بانٹنے کی ضرورت ہے تاکہ مزید قیمتی جانوں اور معاشی نقصانات سے بچا جا سکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تنازعات پر مذاکرات اور تمام مسائل کو پُرامن طریقے سے حل کرنے کو ترجیح دیتا ہے، پاکستان غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے گھناؤنے جرائم کی مذمت کرتا ہے، پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے حل کے ساتھ ساتھ خطے میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ لاؤس پیپلز ڈیموکریٹک ریپبلک کی ایک ڈائیلاگ پارٹنر کے طور پر ایس سی او فیملی میں شمولیت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

ایس سی او (پلس) اجلاس میں مستقل ارکان کے سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ ڈائیلاگ پارٹنرز اور ابرزرور ممالک عالمی تنظیموں کے سربراہان و نمائندے بھی شریک تھے۔

مقبول خبریں