قطر کے دارالحکومت دوحہ میں زور دار دھماکوں کے بعد کالے دھوئیں کے بادل چھا گئے اور افراتفری مچ گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ دھماکے قطر کے ان علاقوں میں ہوئے جہاں مبینہ طور پر حماس کا دفتر واقع ہے اور رہنما مقیم ہیں۔
ابتدائی معلومات جمع کی جا رہی ہیں تاہم خیال ظاہر کیا جا رہا ہے یہ اسرائیل کا حملہ تھا جس میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔

ادھر ایک غیر معروف عرب میڈیا نے دعویٰ کیا اسرائیلی حملے میں حماس کے رہنما خلیل الحیا شہید ہوگئے جو غزہ مذاکرات میں حماس کی ٹیم کی قیادت کر رہے تھے۔
حماس ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل نے اُس اجلاس پر حملہ کیا جس میں ٹاپ لیڈر شپ شریک تھی اور غزہ جنگ بندی پر امریکی تجویز کا جائزہ لے رہی تھی۔
مزید پڑھیں : اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 6 افراد شہید ہوگئے؛ حماس کی تصدیق
حماس ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کا یہ حملہ ناکام رہا اور ہمارے تمام رہنما محفوظ ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے دوحہ کی ایک فوٹو جاری کی ہے جس میں دھواں آسمان کی جانب اٹھتا دکھائی دے رہا ہے۔

اخبار "Axios" کے رپورٹر باراک راویڈ نے تصدیق کی ہے کہ یہ دھماکے حماس کے اعلیٰ عہدیداروں کو ہدف بنانے کے لیے کیے گئے جو قاتلانہ حملے کا حصہ ہوسکتے ہیں۔
سویڈن کی ویب سائٹ Omni پر شائع رپورٹس نے بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہ دھماکے حماس کی قیادت پر حملے کی ایک کوشش ہو سکتے ہیں۔
Roya News" کے ایک تازہ آرٹیکل میں بتایا گیا ہے کہ دھماکے قطری دارالحکومت کے کاتارا ڈسٹرکٹ میں واقع حماس کے ہیڈکوارٹر کی جانب ہیں، اور شبہ ہے کہ یہ حملہ اسرائیلی حکام کے ذریعے انجام دیا گیا۔

قطر نے اسرائیل کے حملے کو قومی سلامتی منافی قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور سفارتی سطح پر شدید احتجاج کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ اس کی فوج نے قطر کے دارالحکومت میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا ہے۔
تاہم نہ تو اسرائیل اور نہ ہی قطر میں اس حملے میں شہادتوں یا زخمیوں کی تعداد کے حوالے سے کوئی بیان جاری کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کا دوحہ میں حماس رہنماؤں پر فضائی حملہ؛ قطر کا ردعمل آگیا
دوسری جانب حماس کے ترجمان سہیل الہندی نے تصدیق کی اسرائیل نے اُس عمارت کو نشانہ بنایا جہاں اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی پر امریکی تجویز پر مشاورت کر رہی تھی۔
سہیل الہندی نے مزید بتایا کہ حملے میں حماس کی پوری قیادت محفوظ رہی البتہ الخلیل الحیا کے صاحبزادے ھمام الحیا اور ان کے دفتر کے انچارج جہاد لبد سمیت 6 افراد شہید ہوگئے۔
اُن کے بقول شہید ہونے والوں میں حماس رہنماؤں کے محافظ اور ایک قطری اہلکار بھی شامل ہے۔
سہیل الہندی نے الجزیرہ سے گفتگو میں مزید کہا کہ اسرائیلی حملے کے بعد سے الخلیل الحیا کے تین محافظوں سے رابطہ نہیں ہوپا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستان اسرائیلی جارحیت کیخلاف قطر کیساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہے، وزیراعظم کا امیر قطر کو فون
اطلاعات کے مطابق یہ اجلاس خلیل الحیا کی زیرصدارت جاری تھا جس میں خالد مشعل، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق جیسے اہم رہنما شریک تھے۔
الخلیل الحیا کی زیرِ صدارت اس اجلاس میں غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کیا جا رہا تھا۔
عالمی میڈیا نے بھی خبر دی کہ اسرائیلی حملے کا اصل ہدف حماس رہنما الخلیل الحیا اور مذاکراتی ٹیم تھی مگر اب تک کسی رہنما کے شہید اور زخمی ہونے کی تصدیق سامنے نہیں آئی۔