معروف کامیڈین اور اداکار شکیل صدیقی نے پاکستان میں فیملی ولاگنگ کے بڑھتے ہوئے رجحان پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے نوجوان نسل کےلیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’تفریح کے نام پر ماؤں اور بہنوں کو بلاوجہ دکھایا جا رہا ہے، جو کہ درست عمل نہیں ہے۔‘‘
شکیل صدیقی نے واضح کیا کہ اگر ماں کو کچن میں کھانا بناتے دکھایا جائے تو یہ قابل قبول ہے، لیکن موجودہ ولاگنگ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ حدود سے تجاوز ہے۔ انہوں نے اپنے ذاتی تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ ’’میرا 12 سالہ بیٹا بھی فیملی ولاگز دیکھتا ہے، جس پر مجھے شدید فکر ہے۔ جب میں اسے یہ ولاگز دیکھتے ہوئے دیکھتا ہوں تو فون لے لیتا ہوں، کیونکہ یہ سلسلہ رکنا چاہیے۔‘‘
اداکار نے پاکستانی فلم انڈسٹری کے حوالے سے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر کراچی کو ابتدا ہی سے مرکز بنایا جاتا تو شاید انڈسٹری زوال کا شکار نہ ہوتی۔‘‘ انہوں نے ناقص ڈبنگ اور غیر ذمے دارانہ پروڈکشن کے فیصلوں کو فلمی صنعت کی تباہی کی بڑی وجہ قرار دیا۔
شکیل صدیقی نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ پاکستان میں کامیڈینز کی عزت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’مجھے اس ملک میں بے پناہ محبت ملی، جس کی بدولت بیرون ملک بھی مواقع ملے۔ اگر یہاں عزت نہ ملتی تو دنیا بھر میں پرفارم کرنے کے لیے ٹکٹ اور ویزا کون دیتا؟‘‘
انہوں نے اپنے کیریئر کے چند فیصلوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ٹی وی پر زیادہ کام مواقع کی کمی اور معیاری کردار نہ ملنے کی وجہ سے کیا۔‘‘