ایران اور روس نے جنوبی صوبہ ہرمزگان میں 4 نئے ایٹمی ری ایکٹرز تعمیر کرنے کے لیے 25 ارب ڈالر مالیت کا معاہدہ کر لیا۔
اس بات کا اعلان ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا (IRNA) نے جمعے کے روز کیا۔
اس معاہدے کے تحت 500 ہیکٹر رقبے پر محیط شہر سیرک میں ایٹمی تنصیبات قائم کی جائیں گی، جو مجموعی طور پر 5 گیگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھیں گی۔
یہ منصوبے روس کی سرکاری ایٹمی توانائی ایجنسی روس ایٹم (Rosatom) کے تعاون سے تعمیر کیے جائیں گے۔
فی الحال ایران کے پاس صرف ایک فعال ایٹمی بجلی گھر ہے جو جنوبی شہر بوشہر میں واقع ہے اور یہ بھی روس کی تعمیر کردہ ہے اور جس کی پیداواری صلاحیت 1 گیگا واٹ ہے۔
یاد رہے کہ ایران گرمیوں اور زیادہ طلب کے دنوں میں بجلی کی شدید قلت کا شکار رہا ہے جسے دور کرنے کے لیے یہ معاہدے کیے گئے ہیں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایران پر دوبارہ عالمی پابندیاں عائد کرنے کے معاملے پر ووٹنگ کرنے والی ہے۔
چین اور روس کی حمایت یافتہ قرارداد کے ذریعے ان پابندیوں کے نفاذ میں کم از کم چھ ماہ کی تاخیر تجویز کی گئی ہے۔
امریکی مخالفت کے باوجود روس نے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھے ہیں اور جون میں امریکی و اسرائیلی حملوں میں نشانہ بننے والے ایرانی ایٹمی مراکز پر سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔