حماس کے سینیئر رہنما اور چیف مذاکرات کار خلیل الحیہ نے غزہ امن معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد پہلی بار میڈیا سے گفتگو میں حقائق سامنے رکھ دیئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق خلیل الحیہ نے مزید کہا کہ ہمیں برادر ثالث ممالک اور امریکا نے یقین دہانی کرائی یہ جنگ اب ختم ہو چکی ہے اور اس کا پہلا مرحلہ مکمل امن معاہدے کی طرف لے جائے گا۔
حماس رہنما نے مزید بتایا کہ سیز فائر معاہدے میں صرف جنگ بندی ہی شامل نہیں بلکہ قیدیوں کے بڑے پیمانے پر تبادلے پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔
خلیل الحیہ نے غزہ کے عوام کی قربانی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دو سال کی اس بھیانک جنگ میں ہمارے عوام نے جو ثابت قدمی دکھائی وہ تاریخ میں زندہ رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس جنگ میں مشکل سے مشکل حالات دیکھے، عظیم قربانیاں دیں لیکن جارحیت کے سامنے سر نہیں جھکایا۔
حماس رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی جیلوں میں عمر قید کاٹنے والے تقریباً 1700 بے گناہ فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔
ان کے بقول تمام فلسطینی خواتین اور بچے جنہیں اسرائیل نے حراست میں لے رکھا ہے، معاہدے کے تحت رہا ہوں گے۔
اگرچہ حماس جنگ کے خاتمے کا اعلان کر رہی ہے لیکن اسرائیلی حکام تاحال محتاط مؤقف اختیار کیے ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ مصر ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر ہونے والے مذاکرات پر اسرائیل اور حماس نے ابتدائی مرحلے پر دستخط کردیئے ہیں۔
اس ابتدائی مرحلے کے تحت غزہ میں چند روز کے لیے جنگ بندی کی جائے گی جس کے دوران امدادی سامان کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔
علاوہ ازیں 72 گھنٹوں کے دوران حماس تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو آزاد کردے گی جب کہ بدلے میں اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔