جماعت اسلامی کا قومی کانفرنس میں شرکت سے متعلق فوری جواب دینے سے گریز

اسد قیصر کی سربراہی میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے وفد کی جماعت اسلامی کے دفتر آمد، لیاقت بلوچ سے ملاقات


اسامہ اقبال December 16, 2025
فوٹو ٹویٹر

تحریک تحفظ آئین پاکستان نے قومی کانفرنس میں شرکت کیلیے جماعت اسلامی کو دعوت نامہ دیا تاہم جے آئی نے فوری طور پر شرکت کی حامی نہیں بھری۔

تفصیلات کے مطابق تحریک تحفظ آئین پاکستان کا وفد اسد قیصر کی سربراہی میں جماعت اسلامی کے اسلام آباد مرکز پہنچا جہاں نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ سے ملاقات ہوئی۔

ملاقات میں تحریک تحفظ آئین پاکستان نے جماعت اسلامی کو قومی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جبکہ ملکی سیاسی صورت حال پر تفتصلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے بعد جماعت اسلامی اور تحریک تحفظ آئین پاکستان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

اسد قیصر نے کہا کہ ہم نے قومی کانفرنس کے لئے جماعت اسلامی کو دعوت دی ہے کیونکہ جماعت اسلامی کا سیاست میں اہم کردار ہے، ہم جمہوریت کے لئے یہ کانفرنس کر رہے ہیں۔ ملک جس طرف جا رہا ہے وہ ملکی مفاد کے لئے ٹھیک نہیں جبکہ مشرق اور مغرب میں ہمارے حالات ٹھیک نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے واقعات بھی ڈھکے چھپے نہیں ہیں، آج 16 دسمبر ہے اور آج کے روز 11 سال پہلے پشاور میں افسوسناک واقع ہوا تھا، جس کی ہم مذمت اور لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ 

اسد قیصر نے کہا کہ سانحے کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنا تھا بدقسمتی سے اس وقت اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز مل کر بیٹھیں اور مسائل کا کوئی حل نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی بھی عمران خان سے ملاقات کے لئے بہنیں بیٹھی ہیں ان کی ملاقات نہیں ہو رہی، یہ غیر قانونی ہے اور عدالتوں کی توہین ہے، پی ٹی آئی ایک ذمہ دار سیاسی جماعت ہے۔ اسد قیصر نے بتایا کہ قومی کانفرنس ہم کے پی ہاوس اسلام آباد میں کرنے جا رہے ہیں اور یہ ہمارا آئینی و جمہوری حق ہے۔

جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام اپوزیشن اتحاد کے لوگوں کا شکریہ اور ہم ان کا خیر مقدم کرتے ہیں، ہماری میٹینگ ایک اچھے ماحول میں ہوئی ہے جس میں ملکی صورتحال پر تفصیل سے کفتگو ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ قومی کانفرنس کے لئے جو دعوت نامہ دیا گیا ہے اُسے ہم امیر تک یہ پیغام پہنچائیں گے اور پھر وہ یا شوریٰ ہی شرکت کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کرے گی تاہم ماضی میں ہم ایسی کانفرنسز میں شرکت کرتے رہے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے بتایا کہ امیر جماعت اسلامی نے جو پیغام دیا وہ اسد قیصر کو پہنچا دیا ہے اور اب ان کا پیغام بھی حافظ نعیم کو پہنچا دیں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس میں دوسری کوئی رائے نہیں کہ پاکستان بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے، معاشی بحران بھی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت ملک میں جو ہائیبدرڈ نظام مسلط کیا گیا وہ بری طرح سے ناکام ہوچکا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف دنیا کے جتنے مرضی دورے کرلیں حقیقت یہ ہے کہ ملک اس وقت بدترین معاشی بحران کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی اس وقت سخت ترین حالات سے گزر رہا ہے، جب تک سیاسی استحکام نہیں ہوگا معاشی استحکام نہیں آسکتا، اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ضروری اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ کشیدگی نہیں بلکہ تمام معاملات کو بات چیت سے حل کرنا چاہیے، افغانستان کو بھی کہتے ہیں کہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لئے استعمال نہ ہونے دے اور وہ امریکا یا انڈیا کی جگہ پاکستان کے ساتھ تعلق ٹھیک کر کے دوستی کرے۔

مقبول خبریں