لاہور:
پنجاب حکومت نے منشیات کے قوانین میں اہم ترامیم کر کے منشیات کے مقدمات میں سخت سزائیں تجویز کر دیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق محکمہ قانون پنجاب نے پنجاب کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹینسز (ترمیمی) آرڈیننس 2025 پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا، پہلے سے موجود قانون کی سیکشن 38، 39، 40، 41 اور 44 میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
آرڈیننس کے تحت منشیات کے مقدمات میں ضمانت سے متعلق دفعات میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں، آرڈیننس کی شقوں کے مطابق عمر قید کی سزا والے منشیات فروشوں کو ضمانت نہیں ملے گی، عدالت کو دیگر جرائم میں ضمانت دینے سے قبل بھاری زرِ ضمانت اور کیس کی نوعیت دیکھنا لازمی ہوگا، خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ میں سنی جائے گی۔
آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے بینچ کی نامزدگی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کریں گے، نئی ترمیم کے مطابق قانون کی بعض سابق دفعات منسوخ کر دی گئیں، آرڈیننس میں واضح کیا گیا کہ یہ قانون CNSA (وفاقی قانون) کے ساتھ متوازی طور پر نافذ العمل ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق ترمیمی آرڈیننس کا مقصد منشیات کے مقدمات میں قانونی خلا اور تاخیر کو ختم کرنا ہے، ترمیمی قانون سے منشیات کے خلاف کارروائی مؤثر بنے گی۔
محکمہ قانون پنجاب کے مطابق سیکشن 39 میں خصوصی عدالت کی اصطلاح شامل کر کے ضمانت سے متعلق شقوں کو مزید سخت کیا گیا، سیکشن 40 میں اپیل کے نظام کو ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے ماتحت کر دیا گیا، سیکشن 41 کی ذیلی شق (2) کو منسوخ کر دیا گیا، سیکشن 44 میں “may” کے بجائے “shall” کا لفظ شامل کر کے عمل درآمد لازمی قرار دے دیا گیا۔
محکمہ قانون پنجاب کے مطابق ترمیم سے صوبے میں منشیات کے کیسز کی سماعت تیز تر ہوگی، صوبائی اسمبلی کے اجلاس نہ ہونے پر پہلے گورنر پنجاب نے آرٹیکل 128 کے تحت آرڈیننس کی منظوری دی تھی، ترمیمی آرڈیننس 20 ستمبر 2025ء سے فوری طور پر نافذ العمل قرار پایا تھا۔
محکمہ قانون اور پارلیمانی امور پنجاب نے آرڈیننس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر رکھا ہے، پنجاب کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹینسز (ترمیمی) آرڈیننس 2025 پنجاب اسمبلی سے منظوری لی جائے گی۔