معاملات شدت کی طرف جارہے ہیں افغانستان سے کشیدگی پر رویے میں نرمی لانا ہوگی، فضل الرحمان

اگر ہم بھارت کے بعد افغانستان سے بھی لڑنا چاہتے ہیں تو سفارتی گہرائی کہاں چلی گئی؟ بلاول بھٹو سے ملاقات میں گفتگو


اسٹاف رپورٹر October 27, 2025
بلاول بھٹو اپوزیشن کی تحریک کے حوالے سے پارٹی کی پالیسی اے پی سی میں رکھیں گے، ترجمان فوٹو: فائل

اسلام آباد:

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سربراہ جے یو آئی کے گھر پہنچے اور ملاقات کی، فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے اپوزیشن لیڈر بننے میں کوئی دلچسپی نہیں، ہم انہی ارکان کے ساتھ اپوزیشن میں رہیں گے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ نیر حسین بخاری، ہمایوں خان اور جمیل سومرو موجود رہے جب کہ جے یو آئی کی جانب سے سابق وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود، مفتی ابرار شریک تھے۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں پارلیمانی معاملات پر بھی مشاورت کی گئی، دونوں نے نئی قانون سازی اور پارلیمانی تعاون پر غور کیا، آئندہ قانون سازی میں اپوزیشن جماعتوں کے کردار پر تفصیلی بات چیت ہوئی، ملاقات میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کے تعلقات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں افغانستان کی صورتحال پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے افغانستان کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر زور دیا۔

اس پر بلاول نے فضل الرحمان کو یقین دہانی کرائی کہ افغانستان سے متعلق تجاویز صدر مملکت تک پہنچائی جائیں گی۔

ملاقات میں قومی و سیاسی امور پر بات چیت اور رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کی۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آپ کے والد آصف زرداری ملاقات کرنے آئے، آپ بھی کئی بار آئے ہم ملاقات کرنے ضرور جائیں گے، بلاول کے ساتھ ملاقات خیر سگالی تھی یہ ایجنڈا میٹنگ نہیں تھی، بلاول سے ملاقات میں کسی آئینی ترمیم پر بات نہیں ہوئی، مجھے اپوزیشن لیڈر بننے میں کوئی دلچسپی ہے نہ ایسی بات ہوئی۔

ذرائع کے مطابق مولانا نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے ہمارے پاس کتنے ارکان ہیں، ہم انہی ارکان کے ساتھ اپوزیشن میں رہیں گے، مذاکرات کی کامیابی کے لیے اگر سنجیدہ رابطہ کیا گیا تو مثبت جواب دیں گے، ملکی مفاد ہماری ترجیح ہے ہم ملکی مفاد کے پیش نظر ہی کام کریں گے۔

ذرائع کے مطابق مولانا نے کہا کہ اگرچہ پالیسی اختلافات ہیں لیکن اس کے باوجود ہم پاکستان کی مشکلات میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے، پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کے لیے مفید نہیں، رویے شدت کی طرف جارہے ہیں، دونوں اطراف سے رویے میں نرمی اور لچک لانا ہوگی، بیانیہ بنانا اور پھر اس کی تشہیر کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے، اگر ہم افغانستان سے بھی لڑنا چاہتے ہیں اور بھارت سے لڑنا چاہتے ہیں تو سفارتی گہرائی کہاں چلی گئی؟ بتائیں اسے پہلے افغانستان کے حوالے سے جو کچھ ہوا، وہ عالمی اتحاد کا تقاضا تھا؟ آپ نے افغانستان  کے خلاف اتحاد میں شامل ہو کر جو کچھ کیا کیا وہ صحیح تھا؟

ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت میڈیا سے گفتگو کیے بغیر روانہ ہوگئی۔

مقبول خبریں