کراچی:
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) نے 27 ترمیم کے حوالے سے آرٹیکل 243 کی حمایت جبکہ دہری شہریت کے خاتمے، الیکشن کمشنراور ایگزیکٹو میجسٹریٹس کے حوالے تجاویز کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلاول ہاؤس کراچی میں سی ای سی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زردار نے کہا کہ سی ای سی کے اجلاس میں پی پی پی نے واضح کیا ہے کہ آرٹیکل 243 کی حمایت کریں گے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ جیتنے کے بعد حکومت نے جو فیصلے کیے، اس کا پاکستان کو احترام ملا ہے اور اب وہ آئینی اور قانونی کور دیا جا رہا ہے تو پاکستان پیپلزپارٹی کھل کر حمایت کر رہی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جہاں تک این ایف سی اور دیگر سوالات ہیں تو اس پر اتفاق رائے ہے اگر دوسری جماعتوں سے مدد لینی پڑی تو خوشی خوشی ان سے رابطہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 ویں ترمیم کے سلسلے میں آئینی عدالتیں بنانے کا معاملہ ہے تو یہ بھی پیپلز پارٹی کا ہی انیشیٹو ہے، میثاق جمہوریت میں بھی آئینی عدالتوں کا ذکر ہے، اس پر سی ای سی میں دو دن بحث ہوئی ہے ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ اس کی حمایت کریں ساتھ ساتھ میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ 27 ویں ترمیم کے عمل میں آئینی عدالتوں کے ساتھ ساتھ میثاق جمہوریت کے دیگر جو نکات ہیں ان میں سے کسی پر بھی اتفاق رائے ہوسکتا ہے اور کسی طریقے سے عمل درآمد ہوسکتا ہے تو اس کا بھی خیرمقدم کریں گے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آئین کے مطابق ججوں کے تبادلے دونوں چیف جسٹسز کے مشورے کے ساتھ صدر مملکت کرتا ہے جبکہ ترمیم کے بعد پارلیمانی کمیٹی ججوں کے تبادلے کے فیصلے کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بہتر اپروچ یہ ہوگا کہ صدر مملکت ضرورت یہ عمل شروع کرے، اگر جوڈیشل کمیشن کو رول دینا ہے تو وہ بھی مناسب فورم ہے جہاں اس بات پر سنجیدہ بحث ہوسکتی ہے کیونکہ چیف جسٹس اور دیگر سینئر جج موجود ہیں تو وہ مناسب فیصلے ہی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے ججوں سے مشاورت کا خاتمہ اور ججوں سے پوچھے بغیر ٹرانسفر ہونے والے پر پیپلز پارٹی کا مشورہ ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں جس کورٹ سے جج کا تبادلہ ہورہا ہواور جہاں جج جا رہا ہو دونوں چیف جسٹس صاحبان کو کمیٹی کا رکن بنا دیں، پھر وہ کمیشن اس جج سے پوچھ بھی سکتے ہیں، اس طرح یہ عمل شفاف ہوگا، اس طرح اس معاملے پر ہونے والی تنقید کو بھی کور کیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہری شہریت اور الیکشن کمشنر، ایگزیکٹو میجسٹریٹس کے حوالے سے ترمیم پر ہمارا اتفاق نہیں ہوا اور ہم ان نکات پر حمایت نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر پی پی پی پی ترمیم کے 3 نکات پر حمایت کرسکے گی، آرٹیکل 243 پر ترمیم کی منظوری ہونی ہے، آئینی عدالتیں بنانے کے سوال پر میثاق جمہوریت میں شامل دیگر نکات کے ساتھ وہ بھی منظوری ہوگی اور اسی طرح ججوں کا تبادلہ ججوں کی مشاورت سے کرنے کے لیے مسلم لیگ (ن) مان جاتی ہے تو پیپلزپارٹی کے ووٹ کے ساتھ وہ بھی منظور ہوجائے گی۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آئین میں دیے گئے صوبائی حصے کا تحفظ کریں گے، جب تک ہم اس پارلیمان میں ہیں پی پی پی اس تجویز کا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہے یا پھر اس کے لیے کہیں اور سے دو تہائی کا بندوبست کرلیں، یہ نکات اس وقت تو منظور نہیں ہوسکتے ہیں۔