دہشت گردوں کے خاتمے تک افغانستان سے تجارت بند رہے گی، دفتر خارجہ

ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے ہیں، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ کسی بھی ملک کا انفرادی معاملہ ہے


ویب ڈیسک November 14, 2025

اسلام آباد:

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے، امید ہے افغان طالبان اپنے ہاں موجود ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین اندرابی نے اسلام آباد میں صحافیوں کو دی گئی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ افغان طالبان رجیم کے ساتھ مذاکرات 7 نومبر کو استنبول میں مکمل ہوئے، افغان طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد پاکستان کے اندر دہشت گردی میں اضافہ ہوا مالی اور جانی نقصان کے باوجود بھی پاکستان نے کوئی ردعمل نہیں دیا اور پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا جب کہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والوں کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہونا چاہیے، پاکستان توقع کرتا رہا کہ افغان طالبان دہشت گردی پر قابو پالیں گے مگر طالبان کے دعوے اور وعدے صرف زبانی کلامی حد تک محدود رہے۔

ترجمان نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں پاکستان کسی بھی صورت ان کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا، افغان طالبان پاکستان مخالف تنظیموں کو معاونت فراہم کررہے ہیں، طالبان نے پاکستان میں پشتون نیشنلزم کو ہوا دینے کی کوشش کی، افغان طالبان نے دہشت گردی کو پاکستان کا مسئلہ قرار دیا، افغانستان کے اندر سے لوگوں نے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو جائز قرار دینے کے فتوے دئیے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے زیادہ پشتون اس وقت پاکستان میں آباد ہیں، پاکستان نے کابل میں کسی حکومت سے مذاکرات سے انکار نہیں کیا لیکن پاکستان کسی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا۔

ایٹمی تجربات سے متعلق بھارت کا دعویٰ مسترد کرتے ہیں

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایٹمی تجربات سے متعلق بھارت کا دعویٰ مسترد کردیا، صدر ٹرمپ کے ایٹمی تجربات کے بیان پر بھارتی پروپیگنڈا غلط اور بے بنیاد ہے، پاکستان نے 28 مئی 1999ء کو آخری مرتبہ ایٹمی تجربہ کیا تھا، بھارت کا ایٹمی سیفٹی اور سیکیورٹی پر ریکارڈ اچھا نہیں ہے، گزشتہ برس بھابھا نیوکلئیر ری ایکٹر سے چوری شدہ کیلیفورنیم بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا تھا عالمی اداروں کو یہ معاملہ دیکھنا چاہیے۔

دہشت گردوں کے خاتمے تک افغانستان سے تجارت نہیں ہوگی

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے ہیں، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ کسی بھی ملک کا انفرادی معاملہ ہے، افغانستان سے تجارت یا ٹرانزٹ ٹریڈ وہاں سے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، تجارت انسانی جانوں کے ضیاع سے زیادہ اہم نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وانا اور اسلام آباد میں دہشت گرد حملوں میں افغان دہشت گردوں کے ملوث ہونے کی ذمہ داری طالبان حکومت پر عائد ہوتی ہے ہمیں اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے ہیں، یہ دہشت گرد حملے افغانستان کے موجودہ حالات کی شدت کو بیان کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سردار یاسر الیاس کی اسرائیلی وزیر سیاحت سے ملاقات پر معلومات نہیں ہیں، اگر ایسی ملاقات ہوئی بھی ہے تو وہ باقاعدہ اجازت یا حکومتی محرک کے بغیر ہوئی ہے، بھارتی قیادت اپنے بڑھتے اندرونی چیلنجز سے توجہ ہٹانے کے لیے دہشت گردی کا استعمال کر رہی ہے اس معاملے کو سیاست یا علاقائی سیاست و ہندوتوا سیاست سے جوڑنے کی بجائے دہشت گردی و سیکیورٹی کے پس منظر میں دیکھنا چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ اُردن کے بادشاہ کا دورہ باہمی تعلقات کے باعث ہے، یقین ہے کہ فلسطین پر بھی بات چیت کی جائے گی، فلسطین میں بین الاقوامی استحکامی فورس میں پاکستان کی شمولیت کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، پاکستان سلامتی کونسل کا رکن ہے اور اس کے فیصلے کے بعد ہم فیصلہ کریں گے۔

مقبول خبریں