امریکی صدر کی دعوت پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سرکاری دورے پر واشنگٹن پہنچ گئے جہاں صدر ٹرمپ نے اُن کا پُرتپاک استقبال کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کو وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہا اور تعریفی کلمات کہے۔
محمد بن سلمان کی آمد پر امریکی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے انھیں سلامی دی۔ صدر ٹرمپ نے کابینہ سے تعارف بھی کرایا۔
یاد رہے کہ پہلی بار 2018 میں سعودی ولی عہد نے امریکا کا دورہ کیا تھا اور اُس وقت بھی ملکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تھے۔
یہ دورہ ولی عہد محمد بن سلمان نے استنبول میں سعودی صحافی کے قتل سے پیدا ہونے پیچیدہ صورت حال اور کڑی تنقید کے دوران کیا گیا تھا۔
تاہم اب 40 سالہ محمد بن سلمان نے عالمی سطح پر اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو منوالیا ہے اور ایک ابھرتے ہوئے لیڈر کی حیثیت سے مانے جاتے ہیں۔
چنانچہ امید ہے کہ اس بار سعودی ولی عہد امریکا کے ساتھ پہلے سے کئی بڑے دفاعی اور توانائی کے معاہدے طے کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں لڑاکا طیاروں کی خریداری، مشرق وسطی کی صورتحال اور بالخصوص اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاملہ بھی زیر بحث لائے جانے کا امکان ہے۔
وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے مشترکہ میڈیا گفتگو میں دو طرفہ تعلقات، خطے میں امن کی کوششوں، دفاعی تعاون اور سرمایہ کاری کے مستقبل پر اہم اعلانات کیے۔
صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کو خوش آمدید کہتے ہوئے انہیں مستقبل کا بادشاہ قرار دیا اور کہا کہ وہ محمد بن سلمان کو ہمیشہ ایک بہترین اور قابل رہنما سمجھتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی ولی عہد ان کے اچھے دوست ہیں اور انسانی حقوق سمیت مختلف شعبوں میں انہوں نے قابلِ ذکر کام کیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے شاہ سلمان کے لیے بھی گہرا احترام ظاہر کیا۔
امریکی صدر نے اعلان کیا کہ امریکا اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون کا ایک اہم معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت امریکا سعودی عرب کو جدید ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ان طیاروں کے حصول کی مضبوط پوزیشن میں ہے۔
ٹرمپ نے مزید تصدیق کی کہ سعودی ولی عہد کی درخواست پر امریکا شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کا عمل شروع کر رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد وہ امریکا میں 21 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری لا چکے ہیں، جبکہ سعودی تعاون سے مزید ملازمتوں کے دروازے کھلیں گے، انہوں نے کہا کہ امریکا کے تیل ذخائر دوبارہ تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
اس موقع پر سعودی ولی عہد نے اعلان کیا کہ کمپیوٹنگ، چِپس اور سیمی کنڈکٹرز کے شعبوں میں بڑی سرمایہ کاری کی جائے گی، جب کہ مصنوعی ذہانت میں امریکا کے ساتھ تعاون کو مستقبل کے اہم مواقع قرار دیا۔
ٹرمپ نے بھی امریکا میں سعودی سرمایہ کاری کو قابلِ قدر قرار دیا اور کہا کہ تعاون کے مزید مواقع سامنے آ رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنایا، اور کوئی اور امریکی صدر ایسا نہ کرتا۔ ان کے مطابق مشرقِ وسطیٰ میں سعودی عرب کے ساتھ دفاعی اور سیکیورٹی تعاون امن کے قیام میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنی مدت میں 8 جنگیں رکوائیں جن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ روکنے کا دعویٰ بھی شامل ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ امریکا کے ساتھ وسیع تر مشترکہ کام کے امکانات دیکھتے ہیں جبکہ صدر ٹرمپ کی امن کوششیں قابلِ تحسین ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب ابراہم معاہدے کا حصہ بننے میں دلچسپی رکھتا ہے، مگر اس کے لیے فلسطین کے دو ریاستی حل تک جانے والا راستہ یقینی بنانا لازمی ہے۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے امکانات پر تفصیلی بات چیت کی، جسے دونوں ممالک خطے کے استحکام کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ سمیت دیگر عالمی تنازعات ختم کرانے کا کریڈٹ لیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دنیا بھر میں کئی بڑی جنگیں رکوانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران میڈیا سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں نے آٹھ جنگیں رکوا کر دنیا کو بڑے بحرانوں سے بچایا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان وہ کشیدگی بھی ختم کرائی جو ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہونے والی تھی، ان کے مطابق دونوں ممالک اب مثبت اقدامات کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرین تنازع پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین کے ساتھ جنگ ختم کرنے میں اضافی وقت لے رہا ہے تاہم امید ہے کہ اس محاذ پر بھی بہت جلد پیش رفت ممکن ہوگی۔
ترجمان وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ملاقات کے بعد پریس بریفنگ میں بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے لیے ایک بڑے دفاعی پیکیج کی منظوری دے دی ہے جس میں جدید ترین ایف-35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی بھی شامل ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ معاہدے کے تحت سعودی عرب امریکہ سے تقریباً 300 جدید ٹینک بھی خریدے گا جبکہ اس دفاعی تعاون سے دونوں ممالک کے اسٹریٹجک تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا اور سعودی عرب کے درمیان مختلف اہم شعبوں میں تعاون کے لیے متعدد مفاہمتی یادداشتیں طے پاگئی ہیں جن میں سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا تاریخی معاہدہ بھی شامل ہے۔
مزید برآں دونوں ممالک نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے شعبے میں بھی ایک تاریخی ایم او یو پر دستخط کیے ہیں، جسے خطے میں ٹیکنالوجی کے میدان میں نئے دور کی شروعات قرار دیا جارہا ہے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ولی عہد کے دورہ واشنگٹن کے دوران ہونے والی بات چیت میں سعودی عرب کی امریکہ میں سرمایہ کاری کو سابقہ 600 ارب ڈالر سے بڑھا کر 1 کھرب ڈالر تک توسیع دینے پر توجہ دی جائے گی۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ معاہدے خطے کی سلامتی، دفاعی استعداد اور اقتصادی تعاون کو نئی سمت فراہم کریں گے۔
وائٹ ہاؤس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب امریکا سے 142 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ خریدے گا، جس میں ایف 35 جنگی طیارے اور جدید ٹینک سمیت دیگر اسلحہ شامل ہے۔
ٹرمپ نے سعودی عرب کو امریکا کا سب سے بڑا نان نیٹو اتحادی قرار دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اور ریاض کے درمیان اسٹریٹیجک دفاعی معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں، جس کے بعد سعودی عرب پہلے سے زیادہ محفوظ اور دفاعی طور پر مضبوط ہوگا۔
تقریب کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی صدر کی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دونوں ملک باہمی اعتماد، تعاون اور سرمایہ کاری کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔