آسٹریلیا کا انقلابی فیصلہ: 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا مکمل بند کردیا

آسٹریلوی حکومت نے ذمہ داری والدین کے بجائے براہِ راست سوشل میڈیا کمپنیوں پر عائد کی ہے


ویب ڈیسک November 30, 2025

آسٹریلیا نے بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر نئی پابندی نافذ کرتے ہوئے خود کو مصنوعی ذہانت کے دور کا پہلا ملک بنا دیا ہے۔

نئے قانون کے تحت 10 دسمبر سے میٹا، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اس بات کے پابند ہوں گے کہ 16 سال سے کم عمر بچے ان پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹس نہ بنا سکیں۔

آسٹریلوی حکومت نے ذمہ داری والدین کے بجائے براہِ راست سوشل میڈیا کمپنیوں پر عائد کی ہے، اور خلاف ورزی کی صورت میں بھاری جرمانے بھی مقرر کیے گئے ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بچوں کو اُن نقصان دہ الگورتھمز اور مواد سے بچانے کے لیے ضروری ہے جو اُن کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔

زیادہ تر بالغ آسٹریلوی شہری اس پابندی کے حامی ہیں، تاہم بعض ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا پر پابندی بچوں کو انٹرنیٹ کے غیر منظم اور خطرناک گوشوں کی طرف دھکیل سکتی ہے۔

دوسری جانب امریکی سرجن جنرل سمیت متعدد ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کم عمری میں سوشل میڈیا کا مسلسل استعمال نوجوان دماغ کے اُن حصوں کو متاثر کرسکتا ہے جو سیکھنے، جذباتی توازن اور سماجی رویوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔

یہ قانون آسٹریلیا کی اعلیٰ عدالت میں دو 15 سالہ بچوں نے چیلنج بھی کیا ہے، جن کا مؤقف ہے کہ پابندی ان کے آزادانہ اظہار اور سیاسی معلومات تک رسائی کے حق کو محدود کرتی ہے۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ وہ دباؤ میں نہیں آئے گی اور بچوں کی حفاظت کے لیے اپنی پالیسی برقرار رکھے گی۔

حکومت نے سوشل میڈیا کمپنیوں کو سخت ریگولیٹری ہدایات بھی جاری کر دی ہیں، جن کے تحت پلیٹ فارمز کو لازمی طور پر کم عمر صارفین کی نشاندہی، ان کے اکاؤنٹس کو غیر فعال کرنے، دوبارہ رجسٹریشن روکنے اور موثر شکایتی نظام فراہم کرنے جیسے اقدامات کرنا ہوں گے۔

مقبول خبریں