پی آئی اے کو خریدنے کے لیے کمپنیوں کے درمیان مقابلہ شروع

لکی گروپ نے ’پگاسس‘ ایئرلائن اور عارف حبیب نے سیبرے ایوی ایشن کو کنسلٹنٹ مقرر کرلیا، خریداروں کے تمام مطالبات تسلیم


طالب فریدی December 15, 2025
فوٹو: فائل

لاہور:

پی آئی اے کو خریدنے کے لیے کمپنیوں کے درمیان مقابلہ شروع ہوچکا، کچھ کمپنیوں نے غیر ملکی ایئر سروسز فراہم کرنے والی معروف کمپنیوں کی معاونت بھی حاصل کرلی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی ائیرلائن پی آئی اے کی نجکاری کا عمل آخری مراحل میں داخل ہوگیا، قبل ازیں قومی ایئر لائن کو نجی شعبے میں منتقل کرنے کی اکتوبر 2024ء میں کوشش اس وقت ناکام ہوگئی تھی جب صرف ایک بولی دہندہ نے صرف دس ارب روپے بولی لگائی اور وہ بھی قرضے اور ٹیکس مسائل کی وجہ سے پیچھے ہٹ گیا تھا تاہم اس بار ان مسائل کو کافی حد تک حل کرلیا گیا ہے اور چار بولی دہندگان کو پہلے ہی پری کوالیفائی کرلیا گیا ہے۔

پی آئی اے کو خریدنے کے خواہش مندوں میں ایک خریدار لکی سیمنٹ کنسورشیم ہے جس میں حبیب اللہ خان اور دیگر شامل ہیں۔ دوسرا خریدار عارف حبیب کنسورشیم جس میں فاطمہ فرٹیلائزر اور دیگر شامل ہیں جب کہ تیسرے کنسور شیم میں فوجی فرٹیلائزر اور ایئر بلیو شامل ہیں۔ ابتدائی دو کنسورشیمز کو سنجیدہ سمجھا جا رہا ہے جبکہ تیسرے کا معاملہ غیر واضح ہے۔

پی آئی اے ذرائع کے مطابق  چوتھا خریدار جیتنے کی کوشش میں ہے اور دونوں کنسورشیم اور فوجی فرٹیلائزر کو شراکت دار کے طور پر رکھنے کے لیے تیار ہیں۔

دوسری جانب زیادہ وقت اور پیسہ لکی گروپ کی طرف سے خرچ ہو رہا ہے جبکہ عارف حبیب کنسورشیم کی دلچسپی روز بروز بڑھ رہی ہے۔ دونوں نے بین الاقوامی ہوا بازی کے مشیروں کی خدمات حاصل کی ہیں۔

لکی گروپ نے ترکی کی ’پگاسس‘ ایئرلائن کو ٹیکنیکل مشاورت کے لیے جبکہ عارف حبیب نے سیبرے ایوی ایشن پارٹنرز کو کنسلٹنٹ کے طور پر مقرر کیا ہے جن کی مشاورت کے بعد ان دو سنجیدہ پارٹیوں نے ڈھانچے اور نجکاری کمیشن میں کئی تبدیلیوں کا مطالبہ کیا ہے، جن میں سے تقریباً سبھی کو تسلیم کرلیا گیا ہے اس لیے اب کوئی وجہ نہیں بنتی کہ پی پی آئی اے کی نجکاری نہ ہو اور اب فیصلہ نجکاری کمیشن کے ہاتھ میں ہے۔

جیسے جیسے ہی آئی اے کی نجکاری کے دن قریب آرہے ہیں ملازمین میں تشویش بڑھ رہی ہے کہ نجکاری کے بعد ان کا کیا بننے گا؟ اس وقت مجموعی طور پر ساڑے چھ ہزار ملازمین ہیں جن کی قسمت کا فیصلہ بھی نجکاری ہوتے ہی ہو جائے گا۔

نجکاری سے ممکنہ منافع اور نئے بورڈ ممبران کی تیار کردہ مالیاتی ماڈلنگ کو دیکھتے ہوئے کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت ریزرو پرائس مزید بڑھا سکتی ہے۔ پچھلے سال PIA کی ریزور پرائس 85 ارب روپے تھی اب کہا جا رہا ہے کہ حکومت ممکنہ ریزرو پرائس 90 سے 100 ارب روپے کر سکتی ہے کیونکہ پی آئی اے نے رواں مالی سال میں اب تک سارے گیارہ ارب روپے کا قبل از ٹیکس منافع کما لیا ہے اور پی آئی اے خریدار  بھی ایئرلائن کو دوبارہ کھڑا کرنے کی امید رکھتے ہیں، پی آئی اے کی نجکاری کو صاف شفاف بنانے کے لیے نجکاری کی تمام تقریب براہِ راست میڈیا پر 23 دسمبر کو نشر کی جائے گی۔

مقبول خبریں